پٹھان کھلاڑیوں سے متعلق متعصبانہ گفتگو: صارفین اعجازاحمد پر سیخ پا
سابق ٹیسٹ کرکٹراعجاز احمد کو ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی شکست سے متعلق گفتگو میں متعصبانہ رویہ اپنانے پر کڑی تنقید کا سامنا ہے۔
گزشتہ روز نجی چینل کے پروگرام پر گفتگو کرتے ہوئے اعجاز احمد نے کہا کہ ’اگر آپ غور کریں تو کرکٹ 80 فیصد ریموٹ ایریاز یا خیبرپختونخوا منتقل ہوچکی ہے، اگر سندھ کی ٹیم بھی بنائیں تو 6-8 کھلاڑی پٹھان ہوتے ہیں، ان کے پاس تعلیم ہے اور نہ ہی اتنا ایکسپوژرہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ صبح نماز پڑھنے جاتے ہیں اور شام کو گھر آجاتے ہیں، جب ان پر (دوران میچ) پریشر پڑتا ہے تو (برداشت) نہیں کرپاتے‘۔
اعجاز احمد کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ اور متعصابہ تجزیہ کرنے پر انہیں سوشل میڈیا پر سخت ردعمل کا سامنا ہے۔
صحافی رضوان رضی نے اعجاز احمد کے بیان کی سخت مذمت کی اور کہا کہ ’اعجاز احمد کی طرف سے نسلی تعصب کا اظہار قابل مذمت ہے انہیں یہ بیان واپس لینا چاہئے‘۔
سینئر صحافی رحمان نے کہا کہ ’نہ تو میزبان اور نہ ہی پینل کے ارکان نے ان ریمارکس پر سوال اٹھایا، جو ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں گفتگو میں نسلی تعصب اور نسل پرستی کی موجودگی کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیتے ہیں، ایسی زبان نہ نامناسب ہے یہ کھیل کی سالمیت کو نقصان کا باعث بنتی ہے‘۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے اعجاز احمد کے بیان پر کہا کہ ان کا اپنا ماضی داغدار ہے، کھلاڑی کی کارکردگی قومیت سے جانچنے کی مذمت کرتا ہوں۔
صحافی اسد طور نے اعجاز احمد کے بیان کو نا مناسب قرار دیا۔
Comments are closed on this story.