پنجاب میں ہتکِ عزت پر نیا قانون بن گیا، بل کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری
پنجاب میں ہتکِ عزت پر نیا قانون بن گیا، پنجاب حکومت نے بل کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ ہتک عزت بل کے تحت ٹرائل سے قبل تیس لاکھ روپے تک ہرجانے کا نوٹس بھجوایا جا سکے گا۔
چند روز قبل قائم قام گورنر ملک احمد خان نے بل پر دستخط کئے تھے۔ 24 مئی کو پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے پنجاب ہتک عزت بل 2024 کو مزید مشاورت اور نظرثانی کے لیے اسمبلی میں واپس بھیجنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔
20 مئی کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور ہوگیا تھا۔
پنجاب اسمبلی میں قانون کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا، اپوزیشن ارکان نے سیٹوں پر کھڑے ہوکر نعرے بازی کی۔ وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے، احتجاج کے بعد کارروائی کا بائیکاٹ کردیا گیا۔
ہتک عزت قانون کیخلاف درخواست پر اعتراض ختم، قابل سماعت قرار
وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی ہتک عزت قانون کی منظوری کا حصہ نہیں بنی، پیپلزپارٹی کے گورنر نے بھی قانون کو منظور نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹرائل سے پیپلزپارٹی کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی گئی، بانی پی ٹی آئی کی حکومت پیکا قانون لائی تھی۔
لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری کا کہنا ہے کہ ہتک عزت قانون کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی، پرویز رشید اور مریم اورنگزیب بل لائے، قائم مقام گورنر نے بل پر دستخط کیے اور سکون سے سو گئے۔
بل کے اہم نکات
اس بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ہو گا، جس کے تحت پھیلائی جانے والی جھوٹی اور غیر حقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکے گا۔ بل کا یوٹیوب، ٹک ٹاک، ایکس، فیس بک، انسٹا گرام کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پر بھی اطلاق ہو گا۔
کسی شخص کی ذاتی زندگی اور عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کیلئے پھیلائی جانے والی خبروں پر بھی اسی قانون کے تحت کارروائی ہو گی۔ ہتک عزت کے کیسز کے لیے خصوصی ٹربیونلز قائم ہوں گے، جو چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔
بل کے تحت 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہو گا، آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام کی صورت میں ہائی کورٹ کے بنچ کیس سننے کے مجاز ہوں گے۔ خواتین اور خواجہ سراؤں کو کیس میں قانونی معاونت کے لیے حکومتی لیگل ٹیم کی سہولت میسر ہو گی۔
اس قانون کے مطابق اہم حکومتی و سرکاری شخصیات کے مقدمات ہائی کورٹ کی سطح کی عدالت میں چلائے جائیں گے۔
Comments are closed on this story.