ڈکیتی مزاحمت پر گولڈ میڈلسٹ انجینئرارتقا کے قاتل کوئٹہ سے گرفتار
سی آئی اے کراچی نے کوئٹہ میں چھاپہ مارتے ہوئے گلشن اقبال میں گولڈ میڈلسٹ مکینیکل انجینئرارتقا کے قاتل کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ملزمان ارتقا کے قتل کے بعد بلوچستان فرار ہوگئےتھے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل گلشن اقبال بلاک سیون میں موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے پہلے ارتقا کو چلتی موٹر سائیکل سے روکا، اور لوٹ مار کے بعد گولی مار دی تھی ڈکیت فرار ہوتے ہوئے ملزمان نوجوان کی موٹر سائیکل بھی لے گئے۔ واقعہ کے بعد سندھ حکومت کو تمام حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا رہا۔ کراچی میں جرائم کی شرح میں غیر معمولی اضافے کو آئی جی سندھ مسترد کرتے ہیں اور انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ میڈیا زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے۔
اس حوالے سے اب سی آئی اے کراچی کا دعویٰ سامنے آیا ہے جس کے بارے میں ذرائع سی آئی اے نے بتایا کہ گرفتارملزمان کا کرمنل ریکارڈحاصل کیاجارہاہے لیکن ملزمان گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چھینا جھپٹی میں ملوث ہیں، گرفتار ملزمان بلوچستان میں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں فروخت کرتے ہیں۔
ڈی آئی جی مقدس حیدر کے مطابق ارتقا قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، مزید ملزمان کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ جبکہ ایس ایس پی عدیل چانڈیو کا کہنا ہے کہ ایس آئی یو کی ٹیم بلوچستان میں موجود ہے، ارتقا قتل کیس میں اہم شواہد ملے ہیں، ملزمان تربیت یافتہ ہیں ، گروپ کا سراغ لگا لیا ہے۔
معروف صحافی حامد میر کا سوال
ڈکیتی مزاحمت پر گولڈ میڈلسٹ انجینئرارتقا کے قاتل کو گرفتار کرنے پر معروف صحافی حامد میر نے سوال اُٹھا دیئے۔
صحافی حامد میر نے ٹوئٹ کیا کہ کراچی پولیس کا دعویٰ ہے گولڈ میڈلسٹ اسٹوڈنٹ کے قاتل گرفتار کر لئے گئے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ قاتلوں کا نام کیا ہے؟ کہاں کے رہنے والے ہیں؟ بس ان کا تعلق بلوچستان سے جوڑ دیا ہے، کراچی والوں کو چاہئیے اپنے نوجوانوں کے قاتلوں کو سزا دلوانے کے لئے متحد ہو جائیں۔
گورنر سندھ کی ارتقا معین کے گھر پر میڈیا سے گفتگو
گورنر سندھ کی ارتقا معین کے گھر پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارتقا کے بھائیوں سے ملاقات ہوئی یہ ایک پڑھی لکھی فیملی ہے، ان کی کوئی سیاسی انفیلیشن نہیں ہے۔
گورنرسندھ نے کہا کہ جو ہوا وہ اسٹریٹ کرائم نہیں ہے، جب وہ موٹر سائیکل سے گر گیا ہے، اس کے بعد فائر مارنا، اس کی وجوہات ڈھونڈنے کی ہمیں ضرورت ہے۔
گورنرسندھ نے کہا کہ آج کے مجرموں کو کوئی ڈر اور خوف نہیں ہے، میں اس حوالے سے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے بات کروں گا، بار کو بھی کہوں گا کہ ایسے لوگوں کی سپورٹ نہ کریں، یسے لوگوں کو کوئی جیل میں بھی سہولیات نہیں ملی چاہیئے۔
Comments are closed on this story.