عمران خان سے انتقام لینے کا کبھی نہیں سوچا، نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میں انتقام کی سیاست کرنے والا بندہ نہیں ہوں، میں دل میں کینہ اور بغض نہیں رکھتا۔
مری میں ایک اجلاس کے دوران سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ہر منصوبے پر مسلم لیگ (ن) کا نام لکھا ہوا ہے، جو بڑا کام پاکستان کی تاریخ میں ہوا اس کے پیچھے ہماری جماعت ہے، کوئی اور پارٹی بتادے کہ انہوں نے کونسا قابل ذکر منصوبہ بنایا ہے؟
نواز شریف نے کہا کہ جنگلہ بس کہنے والے جنگلہ بس بنا کے اربوں روپے کھا کر غائب ہوگئے ہیں، وہ کہانیاں جو آپ اور میں پڑھتے تھے کہ کیسے پشاور میں میٹرو بس میں کس قدر گھپلے ہوئے ہیں، اس کا موازنہ کرنا ضروری ہے کہ کون کیا کر گیا ملک کے ساتھ، کس نے خدمت کی اور کس نے اس کو اجاڑا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میرے دل میں مشرف کے خلاف کوئی شکوہ نہیں لیکن میں صرف مشرف سے پوچھتا ہوں کہ کیا وجہ تھی کہ انہوں نے ایک اچھے بھلے وزیر اعظم کو اکھاڑ کے باہر پھینک دیا اور اسمبلیاں بھی توڑ دیں؟ عدلیہ نے ان کے گلے میں ہار پہنایا اور کہا کہ ہمیں آپ کا انتظار تھا، آپ کہاں تھے؟ اور پھر اس وزیر اعظم کو گرفتار کرلیا جس نے ایٹمی بٹن پر ہاتھ رکھ کے اسے دبایا تھا اور ایٹمی دھماکے کیے، یہ صلہ ملا اس وزیر اعظم کو۔
انہوں نے کہا کہ آج تک نہ ہم نے کوئی خاطر خواہ احتجاج کیا ہے اور نہ ہی ہماری قوم نے اس کا نوٹس لیا ہے، ان کا تاریخ سے بڑا گہرا تعلق ہے اور اس کو فراموش نہیں کرنا چاہیے، اس کے بعد ہم قید و بند میں رہے، ملک سے باہر بھی رہے، ہمیں اٹک فورٹ میں بند کردیا گیا جہاں جنگلی جانوروں کی آوازوں سے ہم راتوں کو اٹھ جاتے تھے۔
پنجاب اسمبلی سے منظور ہتک عزت بل قانون بنتے ہی عدالت میں چیلنج
قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا شاہد خاقان عباسی بہت عمدہ انسان تھے، انہوں نے بڑی جرات کے ساتھ میرے ساتھ جیل کاٹی، اور کبھی انہوں نے اف تک نہیں کیا لیکن انہوں نے بہت بہادری کے ساتھ میرا ساتھ دیا اور مسائل بھی برداشت کیے، جو سچ بات ہے وہ کرنی اور کہنی چاہیے، مجھے وہ وقت یاد آتا ہے کہ ہم بھی متزلزل نہیں ہوئے، لیکن اللہ نے وہ وقت بھی نکلوادیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سچ کو سچ کہنا ہوگا، جو لوگ اندھا دھن باطل کے پیچھے بھاگتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ یہ ملک کے ساتھ کیا سلوک کرگیا ہے، غریب لوگوں کا جینا مشکل کر گیا ہے، مہنگائی کو آسمان پر لے گیا اور پھر نہ روٹی میسر نہ سالن میسر ہے، بجلی مہنگی ہے ، تو کیا یہ میں چھوڑ کے گیا تھا؟ میں تو بجلی ملک کے گھر گھر پہنچا کے گیا تھا بلکہ مجھے تو نکالا گیا تھا، اگر مجھے نہ نکالتے تو ملک میں غربت نہ ہوتی۔
نواز شریف نے بتایا کہ اگر مجھے نہ نکالتے تو آج ہم جی 20 سے آگے نکل گئے ہوتے اور ہمیں آئی ایم ایف کی ضرورت نہ ہوتی، ان لوگوں نے جو آئی ایم ایف کو خطوط لکھے کہ آئی ایم ایف نہ آئے اور یہ ملک بیٹھ جائے، تو ہم تو آئی ایم کو خدا حافظ کہہ کر گئے تھے مگر یہ اس کو واپس لے کر آئی، یہ تو آئی ایم ایف نے خود کہا تھا کہ پاکستان کو ہماری ضرورت نہیں پڑے گی لیکن وہ کیوں واپس آیا، آج جو بڑی شرطیں آئی ایم ایف لگا رہے ہیں اس سے غریب کے لیے مصیبتیں کیسے نہیں پیدا ہوں گی؟
ججز نے سیاسی کمنٹ دیے، انہیں چاہیے قانون کے تقاضے پورے کریں اور فیصلہ دیں، رؤف حسن
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس موقع پر حکومت سنبھالی لیکن ہماری معیشت بہتر ہورہی ہے، اسٹاک مارکیٹ بہتر ہورہی ہے، میں اس کے لیے شہباز شریف کو شاباشی دوں گا، انہوں نے دن رات ایک کردیا ہے، میں مریم کو شاباش دوں گا کیونکہ یہ بھی دن رات محنت کر رہی ہیں اور لوگوں سے گھل مل رہی ہیں۔
نواز شریف نے بتایا کہ کچھ چیزیں ہم نے کی کچھ کے ریٹس خود گرنا شروع ہوگئے ہیں، یہ ثبوت ہے کہ اللہ آپ کا ہاتھ پکڑ رہا ہے، یہ اللہ کا اصول ہے، تو جو کام کر رہے ہیں وہ ایسے ہی کرتے جائیں تو ملک بحرانوں سے جلد باہر نکل جائے گا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آپ ہمیں طعنہ دیتے ہیں تو جمہوریت تو آپ نے تباہ کی ہے، ہم تو اپنے زمانے میں آپ کے گھر چل کر گئے تھے، بینظیر بھٹو نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیا تھا، یہ تو حسن ہے جمہوریت کا، میں اسی میں لانے کے لیے آپ کے پاس آیا تھا لیکن آپ کا رویہ 25 سال سے روٹھے ہوئے بندے جیسا ہے کہ میں اس کو یہ کر دوں گا وہ کردوں گا، میں ائیر کنڈیشنر اتروادوں گا تو میرا دھیان تو کبھی نہیں گیا ان کی ائیر کنڈیشن کی طرف، میں اس طرح کا بندہ نہیں کہ میں انتقام کی سیاست کروں اور دل میں کینہ اور بغض رکھوں پر انہوں نے تو امریکا میں جاکر یہ بات کی تھی۔
نواز شریف نے بتایا کہ ایسا کوئی نظام لے کر آئیں کہ لوگوں کو سستی بجلی ملے، چکن، سبزیاں، تیل، گھی یہ سب سستی ہوئی ہیں اللہ کا کرم، ایسی پالیسی بھی بننی چاہیے کہ بجلی اور گیس لوگوں کو سستی ملے۔
Comments are closed on this story.