Aaj News

منگل, نومبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Awwal 1446  

شہری کا شناختی کارڈ بلاک کرنے پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ برہم

پاکستان کا ساتھ دینے کی سزا دی جارہی ہے، حقوق نہیں دینے تو سمندر میں پھینک آؤ، جسٹس عقیل احمد عباسی
شائع 06 جون 2024 01:44pm

شہری محمد سلیم کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے پر سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس برہم ہوگئے۔

جمعات کو سندھ ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت ہوئی۔ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کا کہنا تھا کہ کسی کا بھی شناخت کارڈ بلاک کردیا جاتا ہے۔ ان کو پاکستان کا ساتھ دینے پر سزا دی جارہی ہے۔

شدید خفگی کے عالم میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حقوق نہیں دینے تو سب کو جہاز میں بٹھاکر سمندر میں پھینک آؤ۔

’نادرا‘ کی وکیل ثمینہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ محمد سلیم نے1991 میں قومی شناختی کارڈ بنویا تھا۔ تب کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نہیں ہوا کرتے تھے۔ شک کی بنیاد پر درخواست گزار کا شناختی کارڈ بلاک کیا گیا ہے۔

نادرا کی وکیل کا کہنا تھا کہ اگر 1971 سے پہلے کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں تو جانچ پڑتال کے بعد شناختی کارڈ کی تجدید کرائی جاسکتی ہے۔

محمد سلیم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے پاس 1969 کا پاسپورٹ موجود ہے۔ وہ پاکستانی ہیں، بنگلہ دیشی نہیں۔ قومی شناختی کارڈ بلاک کرکے حقوق سلب کیے گئے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے نادرا کو دستاویزات کا جائزہ لینے کا حکم دیا۔ 13 جون پیش رفت رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

NIC BLOCKED

CHIEF JUSTICE SHOWS ANGER

MUHAMMED SALEEM

PROGRESS REPORT CALLED