حکومت نے پیٹرولیم لیوی وصولی کا بھاری ہدف 11 ماہ میں ہی حاصل کرلیا
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کا ہدف گیارہ ماہ میں حاصل کرلیا۔ سالانہ ہدف 859 ارب روپے تھا جبکہ حکومت نے مالی سال ختم ہونے سے ایک پہلے ہی پیٹرولیم لیوی کی مد میں 900 ارب روپے وصول کرلیے ہیں۔
پیٹرولیم مصنوعات کے نرخ گرنے سے مئی میں طلب 14 لاکھ ٹن کے ساتھ 9 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ یکم جولائی 2023 سے 31 مئی 2024 کے دوران ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی مجموعی کھپت ایک کروڑ 38 لاکھ ٹن رہی۔
مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مالی سال 2023-34 کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران پیٹرولیم لیوی کی مد میں حکومت نے مجموعی طور پر 907 ارب روپے وصول کیے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت بڑھنے سے حکومت کو لیوی کی مد میں زیادہ وصولی تو ہوئی تاہم ساتھ ہی ساتھ درآمدی بل بھی بڑھ گیا جس کے نتیجے میں زرِمبادلہ کے ذخائر پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔
حکومت گیارہ ماہ کے دوران 80 سے 85 ارب روپے کے اوسط سے پیٹرولیم لیوی وصول کرتی رہی ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ جون 2024 کے دوران پیٹرولیم لیوی کی مجموعی وصولی 990 تا ایک ہزار ارب (پاکستانی 10 کھرب) روپے کی سطح تک جاسکتی ہے۔
حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت پر فی لیٹر 60 روپے لیوی کی مد میں وصول کرتی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت ایک کروڑ 38 لاکھ ٹن رہی جو گزشتہ مالی سال کی اِسی مدت کے مقابلے میں 9 فیصد کم ہے۔
Comments are closed on this story.