اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق عدالت نے تاریخ طلب کرلی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے 10 جولائی تک تاریخ طلب کرلی جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت سے پوچھ کر آئیں اسلام آباد لوکل گورنمنٹ الیکشن کی تاریخ بتا دیں، اگر تاریخ نہ دی تو وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو بھی توہین عدالت کا نوٹس کروں گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے نئے ریٹ پر پراپرٹی ٹیکس وصولی کے نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے نئے ریٹ پر پراپرٹی ٹیکس نوٹسز معطل کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشنرز کو پرانے ریٹ پر پراپرٹی ٹیکس جمع کرانا ہوگا، لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بعد یہ ٹیکس لگا سکیں گے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی و دیگر وکلاء عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے الیکشن کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ لوکل گورنمنٹ کے الیکشنز کیوں نہیں ہو رہے؟ جس پر الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے شیڈول دیا ہوا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیا 125 یونین کونسلز کی حد تک حلقہ بندیاں ہو چکیں، نئی کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کا بھی فیصلہ ہے کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن کرانے ہیں، کیا بانی پی ٹی آئی ، نواز شریف ، شہباز شریف سب کی حکومتیں اس کی ذمہ دار ہیں کسی نے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ الیکشن نہیں کرائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے الیکشن کمیشن وکیل کو ہدایت کی کہ نیشنل اسمبلی کے حلقوں سے یونین کونسل کو مکس نہ کریں، ہر دو تین ماہ بعد نئی حلقہ بندیاں ہوں گی؟ وفاقی حکومت سے پوچھ کر آئیں اسلام آباد لوکل گورنمنٹ الیکشن کی تاریخ بتا دیں، اگر تاریخ نہ دی تو وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو بھی توہین عدالت کا نوٹس کروں گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے ایم سی آئی کے نام پر سارے شہر کی تباہی پھیر رہا ہے، بغیر لوکل گورنمنٹ آپ نے اربوں کے ٹیکس لگا دیے، اگر لوکل گورنمنٹ الیکشن تاریخ نہیں دیں گے تو چیف الیکشن کمشنر کو بتا دیں اور وفاقی حکومت کو بھی بتا دیں توہین عدالت نوٹس کروں گا، بغیر کسی اختیار کے سی ڈی اے نے ایم سی آئی کے اربوں روپے کے فنڈز استعمال کر لیے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ اس حوالے سے دوسری عدالت میں بھی کیس زیر سماعت ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کسی دوسری کورٹ کا ذمہ دار نہیں، میں اپنی کورٹ کو ذمہ دار ہوں، جو آپ کو سمجھ آتی ہے وہ تاریخ دے دیں ایک ہفتے کا وقت دے رہا ہوں، وفاقی حکومت اگر الیکشن نہیں کراتی تو میں ان کو دیکھ لوں گا۔
Comments are closed on this story.