Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

عدت میں نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے عمران خان اور بشری بی بی کی اپیل پر نوٹس جاری کردیا
اپ ڈیٹ 03 جون 2024 07:12pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدالت میں نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت نے کیس ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت میں ٹرانسفر کردیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کیس منتقل کرنے کے لیے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کو خط لکھا تھا۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا

دورانِ عدت نکاح کیس کے خلاف عمران خان کی اپیل پر سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کریں گے۔

عدت میں نکاح کیس میں اہم پیش رفت

عدت میں نکاح کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت میں مختصر سماعت ہوئی۔

عدالت نے 25 جون کو دلائل طلب کرتے ہوئے عمران خان اور بشری بی بی کی اپیل پر نوٹس جاری کردیا

واضح رہے کہ 29 مئی کو عدت نکاح کیس کی سماعت کے دوران سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند پر اعتراض کرتے ہوئے عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

خاور مانیکا نے سیشن جج سے مکالمہ کیا تھا کہ ہمارا کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کر دیں، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہو چکی ہے۔

اس پر خاور مانیکا نے جج سے کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا، جج نے دریافت کیا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟

خاورمانیکا نے بتایا کہ مجھے نہیں معلوم مگر بانی پی ٹی آئی نے پچھلی عدالتوں میں بھی ایسا ہی کیا، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ایک بات چیت ہوتی، کچھ ٹھوس وجہ ہے تو بتائیں؟

خاور مانیکا نے کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کارکنان کی نقل اتارتے ہوئے کہا کہ جج بیٹھے ہوئے ہیں اور پی ٹی آئی والے ناچ رہے۔

بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کیس کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کے لیے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا تھا۔

اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج شاہ رخ ارجمند نے ہائیکورٹ کو مراسلے میں کہا تھا کہ بشریٰ بی بی، بانی پی ٹی آئی کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر تھیں، خاور مانیکا نےمجھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے خط میں مزید کہا تھا کہ عدم اعتماد کی درخواست اس سے قبل خارج کی جا چکی، دوبارہ عدم اعتماد پرفیصلہ سنانا درست نہ ہوگا اس لیے اپیلوں کو دیگرکسی عدالت میں ٹرانسفرکرنے کی درخواست ہے۔

جج شاہ رخ ارجمند نے کہا تھا کہ خاورمانیکا اور وکلاء نے ہمیشہ سماعت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔

کیس کا پسِ منظر

واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگے، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتے جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

دھوکا دہی سے نکاح کے الزام میں جاری سمن کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگئے، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے تھے، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتے تھے۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔

imran khan

Islamabad High Court

bushra bibi

BUSHRA ANSARI

Nikah Case

Iddat Nikah Case

MINOR's NIKAAH

BUSHRA BIBI CASE