افغانستان کی بشام حملے پر پاکستانی تحقیقاتی رپورٹ کا ’جائزہ‘ لینے پر آمادگی
افغانستان نے خیبرپختونخوا کے مقام بشام پر چینی انجیئنروں پر حملے کی تحقیقات سے متعلق پاکستان کی رپورٹ کا جائزہ لینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے
ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے طالبان حکومت سے 26 مارچ کو چینی انجینئروں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے ذمہ داروں کو پکڑنے کے لیے مدد مانگی تھی۔
چین نے بشام حملے پر پاکستانی تحقیقاتی رپورٹ کی تائید کردی
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا نے کابل کا دورہ کیا اور افغانستان کے عبوری نائب وزیر داخلہ محمد نبی عمری سے تفصیلی ملاقات کی۔
ملاقات میں سانحہ بشام پر کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔ سیکرٹری داخلہ نے بشام حملے کے حوالے سے حکومت پاکستان کے نتائج سے آگاہ کیا اور مجرموں کی گرفتاری میں افغانستان سے مدد مانگی۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان فریق نے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے خلاف کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔“
اس میں کہا گیا کہ افغان حکومت نے تحقیقات کے نتائج کا جائزہ لینے پر بھی اتفاق کیا اور تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
بشام حملے پر 12 دہشت گرد اور سہولت کار گرفتار، گاڑی اور حملہ آور افغانستان سے آئے، سی ٹی ڈی ذرائع
دونوں فریقین نے علاقائی ممالک کو دہشت گردی سے لاحق خطرے کا مقابلہ کرنے اور پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کو دور کرنے کے لیے مصروف عمل رہنے پر اتفاق کیا۔
اتوار کے روز پاکستان نے افغان طالبان کی حکومت سے کہا تھا کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی پوری قیادت کو گرفتار کرے اور ان کے خلاف بشام میں چینی انجینئروں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے سے منسلک تازہ شواہد کی روشنی میں مقدمہ چلائے۔
Comments are closed on this story.