کراچی: گاڑی پر فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، 3 ملزمان گرفتار
کراچی کے علاقے گرومندر میں گاڑی پر فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات میں مزید اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
آج صبح گرومندر کے علاقے میں پیش آنے والے گاڑی پر فائرنگ کے واقعے کی جیو فینسنگ اور موبائل فون کے کال ریکارڈز کی مدد سے تفتیش کی جارہی ہے۔
پولیس کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں، کارروائیوں کے دوران 3 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق تینوں افراد ملزمان کے قریبی ساتھی ہیں، کارروائیاں ٹیکنیکل بنیادوں پر کی گئی ہیں، تینوں افراد ملزمان سے رابطے میں تھے، مقتولین اور ملزمان آپس میں رشتے دار ہیں
اس سے قبل آج کراچی کے علاقے گرومندر کے قریب نامعلوم افراد نے ایک کار میں سوار پانچ بھائیوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 بھائی جاں بحق، 2 زخمی اور ایک معجزانہ طور پر محفوظ رہا جبکہ پانچوں بھائی گاڑی میں سوار ہو کر عدالت جا رہے تھے۔
پولیس نے واقعہ ٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے لاشوں اور زخمیوں کو نجی اسپتال منتقل کردیا اور ابتدائی تفتیش کے پیش نظر زخمیوں کے بیانات ریکارڈ کرلیے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ پرانی دشمنی کا شاخسانہ ہے اور مقتولین کی شناخت شان اور واجد کے نام سے ہوئی ہے، ملزمان موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق مقتولین لسبیلہ کے رہائشی تھے۔
واقعے کی سی سی ٹی وی ’آج نیوز‘ نےحاصل کرلی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 3 موٹرسائیکل پر سوار6 ملزمان نے گاڑی پر 3 اطراف سے فائرنگ کی۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں کہ کراچی کے علاقے گرومندر پر گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ نکلا، جاں بحق اور زخمی ہونے والے 4 بھائیوں سمیت 5 بھائیوں پر قتل کا مقدمہ 2023 میں تھانہ سولجر بازار میں درج ہوا تھا۔ مقدمہ مقتول ساجد کے سالوں نے درج کروایا تھا۔
نامزد ملمان کی خلاف 24 دسمبر کو گرومندر پر آئس کریم پارلر کے مالک اعجاز کو قتل اور ملازم عادل کو زخمی کرنے کا الزام تھا۔
مقتول اعجاز کے بھائی ریاض نے پانچوں بھائیوں کو قتل کا ذمہ دار قرار دیا تھا، پانچوں بھائیوں شان، زبیر، ساجد، واجد اور عمیر کو مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔
آج قتل اور زخمی ہونے والے بھائیوں نے عدالت سے ضمانت حاصل کرنی تھی، مقتولین اسی مقدمے میں پیشی پر جا رہے تھے کہ واقعہ پیش آیا ، قتل ہونے والے افراد کی سولجر بازار پر پشاوری آئس کریم کے نام سے دکان ہے۔
Comments are closed on this story.