اعلیٰ عہدیداروں کو خود پر ہونے والی تنقید برداشت کرنا سیکھنا ہوگا، اہلیہ احمد فرہاد
احمد فرہاد کی اہلیہ سیدہ عروج زینب کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عہدیداروں کو خود پر ہونے والی تنقید برداشت کرنا سیکھنا ہوگا۔
عروج زینب نے آج کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب ہمیں پتہ چلا احمد فرہاد دھیر کوٹ تھانے میں ہیں تو ہم وہاں گئے، لیکن وہاں ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا گیا، ہمارے اصرار کرنے پر انہوں نے بتایا کہ احمد فرہاد کو مظفر آباد ٹرانسفر کیا ہے۔
اہلیہ نے بتایا کہ احمد فرہاد 18 سال کی عمر سے اسلام آباد میں موجود ہیں، مجھے تو سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کیسے ایک شخص کشمیر آکر ڈکیتی اور قتل کرے گا۔ مجھے پتہ ہے کہ میرے شوہر پر جھوٹے مقدامات بنائے گئے ہیں، لیکن مجھے امید ہے کہ ہم اس مسئلے کا حل نکال لیں گے۔
عروج زینب کا مزید کہنا تھا کہ میں چاہوں گی کہ ایک لارجر بینچ بننا چاہیئے، مجھے کورٹ پر پورا بھروسہ ہے اور میں مطمئن ہوں کہ ہم نے فرہاد کو ایک آئینی طریقے سے بازیاب کروایا ہے۔
احمد فرہاد کی اہلیہ نے کہا کہ میں اعلیٰ حکام سے کہوں گی کہ ایسے مقدمات ان پر بنائے جاتے ہیں جو ضمیر کی آواز کو سناتا ہے، جو بےآوازوں کی آواز بنتا ہے، ہر دور میں کوشش کی جاتی ہے کہ ایسی آوازوں کو دبایا جائے۔ لیکن آپ لوگوں کو اب اس روایت کو ختم کرنا ہوگا اور خود پر ہونے والی تنقید کو برداشت کرنا سیکھنا ہوگا۔
دوسری جانب احمد فرہاد کی وکیل ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ اصولاً احمد فرہاد کو آج عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے تھا، لیکن حکومت نے عدالت کو گمراہ کیا، احمد فرہاد پر دہشتگردی اور اقدام قتل جیسی دفعات لگائی ہیں۔
Comments are closed on this story.