ہیٹ ویو کے کئی فوائد بھی ہیں، ماہرین نے خوش خبری سُنادی
پاکستان اور بھارت سمیت اس وقت جنوبی ایشیا کے بیشتر علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ ہیٹ ویوز یعنی شدید گرمی کی لہروں نے پاکستان کے تقریباً تمام حصوں اور شمالی بھارت کے کروڑوں افراد کو پریشان کر رکھا ہے۔
شدید گرمی باعث لوگ سر میں شدید درد، معدے کی تکلیف، قے، متلی، پٹھوں کے کھنچاؤ، ہیضہ اور اسہال کی شکایت کے ساتھ اسپتالوں اور کلینکس کا رخ کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ ہیٹ ویو کے دوران خود کو سنبھال نہیں پاتے اور گر جاتے ہیں۔ کچھ لوگ بیٹھے بیٹھے بے حال اور بے ہوش ہوجاتے ہیں۔
ایسے میں ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا ہیٹ ویو سے صرف نقصان پہنچتا ہے؟ ماہرین کہتے ہیں ایسا نہیں ہے۔ بہت سے معاملات میں ہیٹ ویوز جسم کے لیے انتہائی کارگر بھی ثابت ہوتی ہیں۔
معروف بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے نے ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ ہیٹ ویو کے دوران جسم کا مدافعتی نظام مضبوط بھی ہوتا ہے اور تیزابیت کا خاتمہ بھی ہوتا ہے۔ بلند درجہ حرارت جسم میں خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا عمل روکتا ہے۔
ہیٹ ویو سے جسم کو نقصان بالعموم اس وقت پہنچتا ہے جب کوئی احتیاط نہ برتے۔ گھٹن زدہ ماحول میں رہنے اور برہنہ سر گھر سے باہر نکلنے کی صورت میں ہیٹ ویو مہلک بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں ہیٹ ویو بھی ہمارے ماحول اور نظام کا حصہ ہے اس لیے اُس کے منفی اور مثبت دونوں پہلو ہیں۔ اگر پوری تیاری کے ساتھ ہیٹ ویو کا سامنا کیا جائے، ماحول کو صاف ستھرا رکھا جائے اور دھوپ میں بلا ضرورت نکلنے اور بھٹکنے سے گریز کیا جائے تو پٹھوں کا کھنچاؤ دور ہوسکتا ہے، مدافعتی نظام بہتر ہوسکتا ہے، خلیوں کو پہنچنے والا نقصان کم ہوسکتا ہے اور تیزابیت سے بہت حد تک نجات بھی مل سکتی ہے۔
بھارت کے تین صدور کے معالج رہنے والے، پدم شری یافتہ، دہلی کے سر گنگا رام ہاسپٹل کے سینیر کنسلٹنٹ میڈیسن ڈاکٹر محسن ولی کہتے ہیں کہ شدید گرمی کے دوران سب سے ضروری ہے پانی کی کمی نہ ہونے دینا۔ دھوپ میں نکلنا پڑے تو سائے میں آتے ہی پانی کی کمی پوری کرنی چاہیے۔ اگر دھوپ میں مستقل کام کرنا پڑے تو پہلے کسی طبی ماہر سے مشاورت کرلی جائے۔
ڈاکٹر محسن ولی کہتے ہیں کہ شدید سردی میں ہمارا جسم کولڈ شاک پروٹینز اور شدید گرمی میں ہیٹ شاک پروٹینز پیدا کرتا ہے۔ ان پروٹینز کے بننے سے معافعتی نظام بہتر ہوتا ہے۔ یہ پروٹینز اِس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ خلیوں کو جس وقت موت آنی چاہیے اُس وقت موت آنی ہی چاہیے۔ جسم سرطان زدہ ہو تو یہ عمل بے قابو ہو جاتا ہے۔
یہ نکتہ ذہن نشین رہے کہ موسم کی شدت خلیوں کی تشکیل میں بھی معاونت کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہمارا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور یوں جسم کو دباؤ سے نجات ملتی ہے۔ یہ پورا عمل ذہن کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ میں ڈاکٹر میخائل پورومائنکو، ڈاکٹر انوراگ اگروال اور ڈاکٹر انوپما سردانا کی ماہرانہ آرا بھی شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.