سینئر اداکار طلعت حسین انتقال کرگئے، نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد سپرد خاک
معروف صداکار و اداکار طلعت حسین کراچی میں انتقال کرگئے۔
پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے سینئر اداکار کے انتقال کی خبر نے مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین کو افسردہ کردیا۔
بعدازاں فلم اور ٹی وی کے معروف اداکار طلعت حسین کی نماز جنازہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ادا کی گئی جس کے بعد انہیں فیز 8 کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
طلعت حسین آج 86 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے تھے۔
طلعت حسین صحت کی خرابی کے باعث کافی عرصے سے نجی اسپتال میں زیر علاج رہے، ڈیمنشیا کی وجہ سے ان کی یادداشت بھی متاثر ہوگئی تھی۔
لیجنڈ اداکار طلعت حسین نے سوگواروں میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔
قائم مقام صدرِ مملکت کا اظہار افسوس
قائم مقام صدرِ مملکت یوسف رضا گیلانی نے معروف پاکستانی اداکار طلعت حسین کے انتقال پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے اپنے پیغام میں کہا کہ مرحوم طلعت حسین کی فنون لطیفہ کیلئے گراں قدر خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے دعا کی کہ اللّٰہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند کرے اور سوگواران کو صبر جمیل عطا کرے۔
صدر آرٹس کونسل کے مطابق سینیر اداکار طویل عرصے سے علیل اور کراچی کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔
پاکستانی ڈراموں میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھانے والے طلعت حسین 1940 میں دہلی پیدا ہوئے تھے۔ طلعت حسین کے والد کا نام الطاف حسین وارثی اور والدہ کا نام شائستہ بیگم تھا۔ ان کی دو بیٹیاں (تزئین اور روحینہ) اور ایک بیٹا ہے۔
صدر آرٹس کونسل احمد شاہ بتایا کہ طلعت حسین کے اتنقال کی اطلاع اُن کی بیٹی نے دی۔
احمد شاہ نے طلعت حسین کے انتقال کو فن کی دنیا کے لیے بہت بڑے نقصان سے تعبیر کیا ہے۔
طلعت حسین کی زندگی پر ایک نظر
طلعت حسین نے ٹی وی اور اسٹیج کے علاوہ فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ 1961 میں فضل کریم فضلی کی فلم ”چراغ چلتا رہا“ سے انہوں نے فلمی دنیا میں قدم رکھا۔ اس فلم سے محمد علی، زیبا، دیبا اور کمال ایرانی نے بھی ڈیبیو کیا تھا۔ اس فلم میں طلعت حسین نے دیبا کے چھوٹے بھائی کا کردار ادا کیا تھا۔
طلعت حسین نے محمد علی اور زیبا کے ساتھ شباب کیرانوی کی فلم ”انسان اور آدمی“ میں بھی کام کیا تھا۔ اس فلم میں طلعت حسین پر کامیڈین رنگیلا کی آواز میں ریکارڈ کیا ہوا گانا ”ہم نے تم سے پیار کیا ہے“ فلم بند کیا گیا تھا۔
طلعت حسین نے بھارت کی فلم ”سوتن کی بیٹی“ میں وکیل کا کردار عمدگی سے ادا کیا تھا۔ پاکستان میں انہوں نے ہلچل اور دوسری بہت سے فلموں میں بھی اداکاری کی۔
طلعت حسین کی پیشہ ورانہ تربیت میں ریڈیو پاکستان کے سینیر پروڈیوسر قمر جمیل مرحوم نے بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ ریڈیو پاکستان میں صداکاری کے اسرار و رموز سیکھنے والے ہی اُس زمانے میں اداکاری کی طرف جاتے تھے۔ طلعت حسین نے ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والے طلبہ کے پروگرامز میں شرکت کے ذریعے فن کے حوالے سے اپنے فطری رجحان کو جِلا بخشی۔
طلعت حسین نے 1970 کی دہائی کے اوائل میں لندن کے اسکول آف ڈرامیٹک آرٹ میں داخلہ لیا اور باضابطہ تربیت پاکر سند لی اور پاکستان واپس آکر پی ٹی وی کے ڈراموں میں فن کے جوہر دکھانا شروع کیا۔ انہوں نے 1970 کی دہائی میں پی ٹی وی کے کئی سیریلز میں اپنے آپ کو منوایا۔ 1980 کی دہائی میں طلعت حسین نے کامیاب ڈراما سیریل ”شاہین“ میں پادری کا کردار یوں ادا کیا کہ لوگوں کو یاد رہ گیا۔
طلعت حسین کا شمار اُن چند اداکاروں میں ہوتا ہے جو باقاعدگی سے مطالعہ کرتے تھے اور اس لیے وہ محض اداکار نہ تھے بلکہ اُن کے فن میں دانشوری بھی جھلکتی تھی۔ اُن کی گفتگو بھی اس بات کا مظہر تھی کہ وہ زمانے سے مطابقت رکھنے والے مطالعے کے حامل ہیں۔ انہوں نے دنیا بھر کے عظیم ادیبوں کو پڑھا جس کے نتیجے میں اُن کے فن میں گہرائی و گیرائی پیدا ہوئی اور وہ کسی بھی موضوع پر اس طور بولنے کے قابل ہوئے کہ لوگ سُنتے رہ جائیں۔
طلعت حسین کا پورا فن اُن کی آواز میں بسا ہوا تھا۔ آواز کو زیادہ سے زیادہ نکھارنے اور اُسے ممکنہ حد تک بہترین انداز سے بروئے کار لانے پر اُنہوں نے ہمیشہ غیر معمولی توجہ دی۔ بھرپور بیس والی، کھرج دار آواز طلعت حسین کی شخصیت کا نمایاں ترین حصہ تھی۔ اُنہوں نے ٹی وی اور سنیما کے بیسیوں اشتہارات میں اپنی آواز انتہائی نفاست سے استعمال کی۔ انہوں نے بہت سے مواقع پر مفادِ عامہ اور فلاحی مقاصد کے لیے اپنی آواز مفت بھی عطیہ کی۔
Comments are closed on this story.