عالمی عدالت انصاف کا رفح میں فوجی آپریشن فوری روکنے کا حکم، اسرائیل کا فیصلہ ماننے سے انکار
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو رفح میں فوجی آپریشن فوری روکنے اور رفح کراسنگ کھولنے کا حکم دے دیا، عدالت نے اسرائیل کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ جنوبی افریقا کی غزہ میں نسل کشی کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ مشن سمیت اقوام متحدہ کی تنظیموں کو غزہ میں اجازت دے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر نے عالمی عدالت کے حکم کا خیرمقدم کیا ہے، تاہم، اسرائیل نے روایتی ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے عالمی عدالت کا فیصلہ ماننے سے انکار کردیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقا کی جانب سے رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن رکوانے کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا 8 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔
نیدرلینڈز کے دارالحکومت ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں دنیا کے 14 مختلف ملکوں کے ججوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کا ایک ایڈہاک جج بھی بطور فریق موجود تھے، عدالت نے یہ فیصلہ 13 کے مقابلے میں 2 سے دیا۔
عالمی عدالت انصاف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل عدالت کے حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔
عدالت کا اپنے حکم میں کہنا ہے رفح میں اسرائیلی اقدامات سے فلسطینی عوام کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
دوران سماعت عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ جینوسائیڈ کنونشن کے مندرجات کے مطابق اسرائیل فوری طور پر رفح میں فوجی آپریشن روک دے۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر اپنا فوجی حملہ روکنا چاہیئے اور رفح میں کوئی دوسری ایسی کارروائی نہیں کرنی چاہیے جس سے غزہ میں رہنے والوں کے لیے ایسے حالات ہو جائیں جو ان کی مکمل یا جزوی تباہی کا باعث بنیں۔
عالمی عدالت انصاف میں پاکستان نے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم پر سوال اٹھا دیا
عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے کہا کہ اسرائیل کو جب 28مارچ کو غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، اس کے بعد غزہ کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔
نواف سلام نے کہا کہ عدالت کی جانب سے مارچ میں عارضی اقدامات کا جو حکم دیا گیا تھا لیکن وہ اب صورتحال کرنے سے قاصر ہیں۔
عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے کہا کہ اسرائیل کو جب 28مارچ کو غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، اس کے بعد غزہ کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔
نواف سلام نے کہا کہ عدالت کی جانب سے مارچ میں عارضی اقدامات کا جو حکم دیا گیا تھا وہ اب صورتحال کرنے سے قاصر ہیں۔
عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ بلا رکاوٹ انسانی امداد تک رسائی یقینی بنانے کے لیے مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کو کھلا رکھے۔
اس سلسلے میں کہا گیا کہ غزہ میں فوری طور پر درکار بنیادی سروسز اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل کو بلا روک ٹوک رفح کراسنگ کو کھولنا چاہیے۔
فیصلے میں مزید حکم دیا گیا کہ زیر محاصرہ غزہ کی پٹی تک اسرائیل تفتیش کاروں کو رسائی دے جو اس سلسلے میں پیشرف پر ایک ماہ بعد رپورٹ کریں گے۔
جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر غزہ میں قتل عام اور نسل کشی(جینوسائیڈ) کا الزام عائد کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ اسرائیل کو جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اپنی جارحیت روکنے اور وہاں سے نکلنے کا حکم دیا جائے۔
سماعت کے موقع پر عدالت کے باہر فلسطینیوں کے حامی مظاہرین جھنڈے اور بینرز لیے موجود تھے اور آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ کررہے تھے۔
اسرائیل نے اب تک اس مقدمے میں نسل کشی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے اور اپنے جارحانہ اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں کارروائیاں اپنے دفاع میں کیں اور 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کرنے والے حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
جمعہ کو فیصلے کے موقع پر اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ زمین پر کوئی طاقت اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت اور غزہ میں حماس کا پیچھا کرنے سے نہیں روک سکتی۔
اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کا حکم، جنگ بندی کرانے میں عالمی عدالت انصاف ناکام
اسرائیل نے رواں ماہ جنوبی شہر رفح پر حملے کا آغاز کیا تھا جس کے بعد وہاں موجود 10 لاکھ سے زائد لوگ شہر سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ 29 دسمبر 2023 کو جمع کرائی گئی اپنی درخواست میں جنوبی افریقا نے اسرائیل پر سنہ 1948 کے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نسل کشی کا دعویٰ کیا ہے جس میں جنوبی افریقہ اور اسرائیل دونوں فریق ہیں۔ معاہدے کے فریق ممالک کو جرم کو روکنے کا اجتماعی حق حاصل ہے۔
اپنی درخواست میں جنوبی افریقہ نے اسرائیلی جارحیت کی جو نشاندہی کی ان میں بڑی تعداد میں عام شہریوں خصوصاً بچوں کا قتل، فلسطینیوں کی اجتماعی بے دخلی، انہیں بے گھر کرنا، ان کے گھر تباہ کرنا، اسرائیلی حکام کے اشتعال انگیز بیانات جن میں فلسطینیوں کو انسانوں سے کم سمجھا جانا بھی شامل ہیں۔ جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ یہ تمام عوامل نسل کشی کے مترادف ہیں اور اسرائیل کی نیت ظاہر کرتے ہیں۔
درخواست کی سماعت کے دوران روز جنوبی افریقا کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ رفح میں فوجی آپریشن غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کا آخری مرحلہ ہے، دفاع کا حق نسل کشی کا جواز فراہم نہیں کرتا، فلسطینیوں کو بچانے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔
جنوبی افریقا کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، اسرائیل کے حملے رُکوائے جائیں۔
عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے کہا کہ اسرائیل کو جب 28مارچ کو غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، اس کے بعد غزہ کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔
جمعے کو فیصلہ سناتے ہوئے عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے کہا کہ عدالت کی جانب سے مارچ میں عارضی اقدامات کا جو حکم دیا گیا تھا لیکن وہ اب صورتحال کرنے سے قاصر ہیں۔
عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے کہا کہ اسرائیل کو جب 28مارچ کو غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، اس کے بعد غزہ کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔
نواف سلام نے کہا کہ عدالت کی جانب سے مارچ میں عارضی اقدامات کا جو حکم دیا گیا تھا وہ اب صورتحال کرنے سے قاصر ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے اب تک اس مقدمے میں نسل کشی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے اور اپنے جارحانہ اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں کارروائیاں اپنے دفاع میں کیں اور 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کرنے والے حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
فیصلے کے موقعے پر اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ زمین پر کوئی طاقت اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت اور غزہ میں حماس کا پیچھا کرنے سے نہیں روک سکتی۔
اسرائیل نے رواں ماہ جنوبی شہر رفح پر حملے کا آغاز کیا تھا جس کے بعد وہاں موجود 10 لاکھ سے زائد لوگ شہر سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
فیصلے کا خیر مقدم
وزیراعظم شہباز شریف نے رفح میں اسرائیلی حملے سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزیر اعظم نے مظلوم انسانیت کے لیے پٹیشن دائرکرنے پر جنوبی افریقا کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ فیصلے کے مطابق اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کو غزہ اور رفح میں رسائی دی جائےاور راستے کھولنے، غذائی اورطبی امداد کی فوری فراہمی کے فیصلے پر عملدرآمد کرایا جائے۔
حماس کی جانب سے بھی عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ ناکافی ہے، سلامتی کونسل اس فیصلے پر عمل درآمد کرائے۔
سعودی عرب، اردن اور کینیڈا نے بھی فیصلے پر عملدرآمد کا کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے فیصلے کو فلسطینی عوام کے اخلاقی اور قانونی حق کی جانب مثبت قدم قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ اس قسم کے عالمی فیصلوں میں تمام فلسطینی علاقوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔
اسرائیل کا فیصلہ ماننے سے انکار
اسرائیل نے رفح میں جنگ بندی کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ ماننے سے انکار کردیا ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں جنگ روکنے کا مطلب اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں خودکشی کرنے پر مجبور نہیں کر سکتی۔
Comments are closed on this story.