سابق علیحدگی پسند گلزار امام شمبے کی قومی دھارے میں شمولیت کا ایک سال مکمل
معروف سابق علیحدگی پسند گلزار امام شمبے کی قومی دھارے میں شمولیت کے ایک سال مکمل ہونے پر بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی میں خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان ”بلوچستان میں امن و استحکام کی جانب سفر“ تھا۔
جامعہ کے ’مارخور آڈیٹوریئم‘ میں تفصیلی ڈسکشن پینل کا اہتمام کیا گیا تھا جس کا مقصد بلوچستان میں امن اور مفاہمت کا فروخت اور ہتھیار پھینکنے والے عسکریت پسندوں کو سیاسی سٹیک ہولڈرز اور نوجوان رہنماؤں کے ساتھ اکٹھا کرنا تھا۔
علاوہ ازیں گفتگو کے مزید مقاصد میں ہتھیار پھینکنے والے عسکریت پسندوں کی روئداد، مفاہمت کے سیاسی راستوں، تبدیلی کے سفر میں نوجوانوں کے کردار، اور امن کے لیے مشترکہ روڈ میپ پر گفتگو بھی شامل تھا۔
سیمینار میں گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل کی بطور مہمان خصوصی شرکت ہوئے جبکہ پینلسٹ میں وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء اللہ لانگو، ایم پی اے ظہور بلیدی، ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند، وائس چانسلر ڈاکٹر خالد حفیظ، سابق ایم این اے اور وزیر زبیدہ جلال، سابق عسکریت پسند سرفراز بنگلزئی اور سابق عسکریت پسند گلزار امام شنبے شامل تھے۔
کالعدم بی این اے کا بانی اور انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام گرفتار
علاوہ ازیں معزز مہمانوں میں ایم پی ایز مینا مجید، پرنس آغا عمر، راحیلہ حمید درانی، زرک مندوخیل، رحمت صالح، زرین مگسی، اور سابق ایم پی اے ثناء بلوچ اور مہجبین شیران تھے۔ سیمینار میں شہزادہ ذوالفقار، بشریٰ قمر، عاصم خان، سلیم شاہد، اور سید علی شاہ جیسے صحافیوں کے ساتھ ساتھ سینیٹر کامران مرتضیٰ سمیت ڈپٹی اٹارنی جنرل رؤف عطا، اور وکلا طیبہ کاکڑ اور نرگس سمالانی بھی شریک ہوئے۔
سماجی کارکنوں، سول سوسائٹی اور دیگر شعبوں کی نمائندگی میں کوئٹہ آن لائن کے ضیا خان، ماہر تعلیم رحیمہ جلال، کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقت، اور IDSP کوئٹہ کی بانی قرۃ العین بختیاری بھی سیمینار کا حصہ بنی۔
شرکا نے کہا کہ گلزار امام شامبے کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ملک و قوم کو درپیش حالات کا مکمل ادراک ہے اور وہ تمام سنگین مسائل کے تدارک کیلئے انتہائی اعلیٰ پیشہ ورانہ انداز میں سرگرم اور فعال ہیں۔
شرکا نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اپنے صوبے کے حقیقی وارث ہیں جو شر پسندوں کو ترقی کا ایجنڈا ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے، بلوچستان کے غیور عوام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر شر پسند عناصر کو شکست دے رہے ہیں۔
کالعدم بی این اے کے بانی اور خطرناک دہشت گرد گلزار امام نے قوم سے معافی مانگ لی
انہوں نے کہا کہ ▪️ریاست پاکستان سی پیک کے ذریعے بلوچستان کی ترقی کی کوششیں کر رہی ہے جبکہ دہشت گرد تنظیمیں انہی منصوبوں کو ٹارگٹ کر رہی ہیں، شر پسند عناصر اور نام نہاد ایکٹیوسٹس کے ذریعے طلباء کو منفی سرگرمیوں میں ملوث کر کے تعلیم سے دور کر رہے ہیں، یہ شر پسند عناصر مسنگ پرسنز کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں جبکہ اکثر مسنگ پرسنز دہشت گردوں کے کیمپوں میں چھپے بیٹھے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی نام نہاد مسنگ پرسنز مچھ اور گوادر میں دہشت گرد حملوں میں بھی ملوث تھے، ریاست پاکستان کو بلوچستان کے مقامی افراد کے مسائل کا پوری طرح سے احساس ہے جبکہ گلزار امام شامبے کے اس اقدام کے بعد دیگر رہنماؤں نے بھی ریاست پاکستان کے ساتھ مفاہمت کا راستہ اپنایا۔
شرکا کہنا تھا کہ بی این اے تنظیم کے سربراہ سرفراز بنگل زئی نے بھی اپنے 70 ساتھیوں کے ساتھ ہتھیار پھینکتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا جس کے بعد ان اقدامات کے بعد یہ بلوچ تنظیم مکمل طور پر ختم ہو گئی، دیگر ریاست مخالف عناصر کو بھی چاہیے کہ گلزار امام شامبے کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہوں اور ملک کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں۔
واضح رہے کہ بلوچستان سے کلبھوشن یادو کی گرفتاری کی تاریخی کامیابی کی طرح پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں نے 2023 میں ایک اور بڑا تاریخی معرکہ انجام دیا تھا جسکو بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا گیا۔ انتہائی حساس و طویل انٹیلی جنس آپریشن کے ذریعے جنوبی بلوچستان میں سرگرم عسکریت پسند تنظیموں کے کلسٹر کے ماسٹر مائنڈ کہلانے والے اہم ترین دہشت گرد لیڈر گلزار امام شامبے کو گرفتار کیا گیا تھا۔
گلزار امام شامبے ضلع پنجگور کے گاؤں پروم میں 1978 میں پیدا ہوا اور اس نے 2009 میں دہشت گرد گروپ میں شامل ہونے سے پہلے ایک ٹھیکیدار اور مقامی اخبار کے نامہ نگار کے طور پر بھی کام کیا۔ 2017 میں جعلی دستاویزات پر گلزار امام شامبے نے ہندوستان کا طویل دورہ کیا جہاں اسے مزید سادہ لوح اور جذباتی بلوچ نوجوانوں کو دہشت گردی و عسکریت پسندی کی آگ کا ایندھن بنانے کیلئے بھاری سرمایہ اور جدید ٹریننگ دی گئی۔
2018 تک وہ بی آر اے میں براہمداغ بگٹی کا نائب رہا۔ جس وقت اسے گرفتار کیا گیا وہ BRAS کے نام سے سرگرم دہشت گرد تنظیم کے آپریشنل سربراہ کے طور پر کام کر رہا تھا۔ اپنی 15 سالہ دہشت گرد سازشوں کے دوران اس نے بلوچ نیشنل آرمی (BNA) کے نام سے ایک نئی عسکری تنظیم بھی تشکیل دی۔
گلزار امام شامبے پورے صوبے اور خاص طور پر جنوبی بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرتا رہا تھا۔ گرفتاری کے بعد میڈیا کے سامنے لائے جانے کے دوران گلزار امام شامبے نے گفتگو میں اپنی 15 سالہ دہشت گرد سرگرمیوں کے حوالے سے انتہائی پشیمانی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ اُس نے بلوچستان کے عوام کے حقوق کی جدوجہد کیلئے جو راستہ اختیار کیا وہ درست نہیں تھا۔
▪️گلزار امام شامبے کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ملک و قوم کو درپیش حالات کا مکمل ادراک ہے اور وہ تمام سنگین مسائل کے تدارک کیلئے انتہائی اعلیٰ پیشہ ورانہ انداز میں سرگرم اور فعال ہیں۔
Comments are closed on this story.