ججز کیخلاف سوشل میڈیا مہم: توہین عدالت کیس کی سماعت آج نہیں ہو سکے گی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کیس کی سماعت آج نہیں ہو سکے گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی چھٹی کے باعث ان کی آج کی تمام کاز لسٹ منسوخ کر دی گئی، جس میں جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا پر توہین عدالت کیس بھی شامل ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس کی آئندہ تاریخ بعد میں جاری ہو گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ نے آج سماعت کرنا تھی، بینچ کے سربراہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے آج سماعت نہیں ہو سکے گی، عدالت نے پی ٹی اے سمیت فریقین سے آج رپورٹس طلب کر رکھیں تھیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 ججز کیخلاف سوشل میڈیا مہم، توہین عدالت کیس سماعت کیلئے مقرر
جسٹس محسن اختر کیانی طبعیت ناساز ہونے کی وجہ سے آج چھٹی پر ہیں، وہ گزشتہ روز بھی ناسازی طبیعت کے باعث چھٹی پر تھے۔
گزشتہ روز بھی جسٹس محسن اختر کیانی کی کورٹ کی کاز لسٹ کینسل ہو گئی تھی۔
14 مئی کو سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں ہمیں انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، انٹیلیجنس بیورو (آئی بی)، ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) سمیت تمام خفیہ اداروں کے کردار کو دیکھنا ہے۔
واضح رہے کہ 6 مئی کو جسٹس بابر ستار نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں انہیں نشانہ بنانے والی سوشل میڈیا مہم کے بارے میں بتایا تھا، خط میں انہوں نے انکشاف کیا کہ آڈیو لیکس کیس میں مجھے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔
28 اپریل کو جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعلامیہ جاری کیا تھا۔
اعلامیے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ، بچوں کی امریکی شہریت، امریکی جائیدادوں اور فیملی بزنس پر وضاحت دی تھی۔
اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار نے آکسفورڈ لا کالج اور ہاورڈ لا کالج سے تعلیم حاصل کی، انہوں نے امریکا میں پریکٹس کی اور 2005 میں جسٹس بابر ستار امریکی نوکری چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں، جسٹس بابر ستار کی والدہ 1992 سے اسکول چلا رہی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس بابر ستار کے پاس اس وقت پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا، جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستانی سکونت اختیار کی۔
ججز کیخلاف سوشل میڈیا مہم: توہین عدالت کی کارروائی کیلئے 2 لارجر بینچ تشکیل
اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ جسٹس بابر ستار کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد ٹیکس ریٹرنز میں موجود ہے۔
مزید کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں، جسٹس بابر ستار، اُن کی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جا رہے ہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف جسٹس کے خط کو درخواست میں تبدیل کر کے توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ جسٹس بابر ستار اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان 6 ججوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ملک کے انٹیلی جنس ادارے کی طرف سے عدالتی امور میں مداخلت کی شکایت کی ہے۔
Comments are closed on this story.