کرغزستان چھوڑنے والے طلباء ہوشیار، امتحانات کے حوالے سے اہم اعلان جاری
کرغزستان کی وزرات تعلیم نے طلباء کے لیے اہم ہدایات جاری کردی ہیں۔
کرغزستان میں پاکستانی طلباء سمیت غیرملکی طالب علموں پر تشدد اور ان طلباء کی اپنے اپنے وطن اپسی شروع ہونے کے بعد کرغزستان کی وزارت تعلیم نے یونیورسٹیوں کے امتحانات آئن لائن لینے کا اعلان کردیا۔
کرغزستان کی وزرات تعلیم کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حالات کشیدہ تھے لیکن اب صورتحال نارمل ہوگئی ہے، ہم سمجھ سکتے ہیں کہ آپ ذہنی طور پر پریشان ہیں، یونیورسٹیوں کے امتحانات آن لائن لیے جائیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ دسویں سیمسٹر کے امتحانات معمول کے مطابق ہوں گے، دسویں سیمسٹر کے طلباء کو چھٹی نہیں ملے گی۔
اعلامیے مزید بتایا گیا کہ 8،9 اور بی ڈی ایس سیمسٹر کے طلباء کا سیمسٹر ستمبر میں شروع ہوگا، ایک سے 9 سمسٹر تک کے امتحانات بھی آن لائن ہوں گے اور امتحانات کا شیڈول بذریعہ واٹس ایپ بھیجا جائے گا۔
کرغزستان طلباء تصادم: دادو کے 10 طلباء تاحال ہاسٹلز میں محصور
دوسری جانب کرغزستان طلباء تصادم میں ضلع دادو سے تعلق رکھنے والے 10 طلباء تاحال ہاسٹلز میں محصور ہیں۔
آج نیوز کو دادو کے طالبعلم عابد رستمانی کا ویڈیو پیغام موصول ہوگیا۔
عابد رستمانی کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات سے نہ پانی ہے اور نہ کھانا ہے بس ہاسٹل میں یرغمال ہیں، بیشکک میں تقریبا 300 سے زائد سندھ کے طلباء پھنسے ہوئے ہیں، بہت سے طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، زندگی کو خطرہ ہے۔
واقعہ کب اور کہاں پیش آیا؟
واضح رہے کہ 18 مئی کو کرغزستان میں طلبہ کے ہاسٹل پر مقامی انتہا پسند عناصر نے حملہ کیا تھا جس میں متعدد طالبعلم زخمی ہو گئے تھے اور ان حملوں کے بعد پاکستانی طالبعلم بشکیک میں محصور ہو کر رہ گئے تھے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ نے بشکیک میں پاکستانی سفارتخانے کے حوالے سے بتایا کہ بشکیک میں مقامی افراد نے مقیم غیر ملکی طلبہ بشمول پاکستانیوں پرحملہ کر دیا، جن کا چند روز قبل مصری شہریوں کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا۔
بشکیک میں میڈیکل یونیورسٹیوں کے متعدد ہاسٹلز اور پاکستانیوں سمیت بین الاقوامی طلبہ کی نجی رہائش گاہوں پر حملے کیے گئے۔
پاکستانی خواتین طالبات کے ہاسٹلز پر بھی حملہ
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک مقامی افراد نے پاکستانی خواتین طالبات کے ہاسٹلز پر بھی حملہ کیا۔
بشکیک سے پاکستان پہنچنے والے طلبا نے حقیقت بتادی
ڈان نیوز کے مطابق خاتون طالبہ نے بتایا کہ ہم نے ہاسٹل کے واش روم میں پناہ لی ہے، یہاں پر خواتین طلبہ کو ہراساں کیا جار رہا ہے، ہم 6 طلبہ ایک واش روم میں موجود ہیں ہمیں یہاں سے بچایا جائے۔
بشکیک میں موجود 12 ہزار پاکستانی طلبہ کی جان کو خطرہ لاحق، ’پڑوسی جتھوں کو ہماری اطلاع دے رہے ہیں‘
پاکستانی طالبہ کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاسٹلز پر حملے کرکے توڑ پھوڑ کی گئی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی سفارتخانہ جلد ہمارے لیے اقدامات اٹھائے۔
Comments are closed on this story.