Aaj News

منگل, ستمبر 17, 2024  
12 Rabi ul Awal 1446  

انسان کی پیدا کردہ پیچیدگیوں نے جنوبی ایشیا کو انتہائی گرمی سے دوچار کردیا

اپریل میں ریکارڈ گرمی پڑی، درجنوں ممالک میں ڈیڑھ ارب افراد شدید مشکلات جھیلنے پر مجبور ہوئے، ماہرین
شائع 16 مئ 2024 05:28pm

ایشیا کے طول و عرض میں اور بالخصوص جنوبی ایشیا میں اپریل کے دوران موسم گرم رہا کرتا ہے مگر اب کے کچھ زیادہ ہی گرمی رہی اور اس کا بنیادی سبب ماہرین یہ بتاتے ہیں کہ موسموں کے پیٹرن میں انقلابی نوعیت کی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔

انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اپریل کے دوران جنوبی ایشیا میں کم و بیش 2 ارب افراد نے ریکارڈ گرمی جھیلی۔ ہزاروں اسکول بند کردیے گئے۔ بہت وسیع رقبے پر فصلوں کو نقصان پہنچا اور گرمی سے متعلق بیماریوں اور پیچیدگیوں کے باعث سیکڑوں ہلاکتیں واقع ہوئیں۔

ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن گروپ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر پڑنے والی گرمی سے خطے میں انتہائی غربت کی چکی میں پسنے والے ڈیڑھ کروڑ افراد کے لیے زندگی مزید مشکل ہوگئی ہے۔

اپریل سے وسط سے ہیٹ ویو شروع ہوئی جو پندرہ تک لوگوں کا حال پوچھتی رہی۔ انسانوں کے ہاتھوں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے باعث موسموں میں پیدا ہونے والے بگاڑ کے باعث اپریل میں پڑنے والی گرمی زیادہ ناقابلِ برداشت ہوگئی۔

اپریل کے دوران غزہ سے دہلی اور دہلی سے منیلا تک شدید گرمی پڑی۔ میانمار (برما)، لاؤس اور ویتنام میں بھی ریکارڈ گرمی پڑی۔ بھارت میں درجہ حرارت 46 سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔

گرنتھم انسٹیٹیوٹ آف کلائمیٹ چینج اینڈ دی انوائرنمنٹ کے سینیر لیکچرر برائے کلائمیٹ سائنس فریڈرک اوٹو کہتے ہیں کہ جنوبی ایشیا اور مغربی ایشیا کے خطوں میں عام آدمی کی مشکلات انتہائی درجے کے گرم موسم کے باعث بڑھتی ہی جارہی ہیں۔

فریڈرک اوٹو کا یہ بھی کہنا ہے کہ گرمی تو اپریل میں پڑتی ہی ہے تاہم اس میں تیل، گیس اور کوئلے کے جلنے سے پیدا ہونے والے اضافے نے لوگوں کا جینا حرام کردیا ہے۔ ویتنام میں حکومت نے شدید گرمی کے باعث صحتِ عامہ سے متعلق ایڈوائزری جاری کی، اسکول بند کیے اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی۔

EXTREME WEATHER

HEATWAVE ACROSS ASIA

SOUTH ASIA HIT WORST