Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

جج بننے کیلئے دوہری شہریت رکھنا نا اہلیت نہیں، رجسٹرار ہائیکورٹ کا فیصل واوڈا کو جواب

سپریم جوڈیشل کونسل نے ڈسکشن کے بعد جسٹس بابر ستار کو بطور جج مقرر کرنے کی منظوری دی، رجسٹرار آفس
اپ ڈیٹ 16 مئ 2024 10:57am

اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے سینیٹر فیصل واوڈا کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہا ہے کہ آئین پاکستان میں جج بننے کے لیے کسی اور ملک کی شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے فیصل واوڈا کے خط کا جواب دے دیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان کے آئین میں جج بننے کے لیے کسی اور ملک کی شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں ہے، کسی بھی وکیل سے ہائیکورٹ کا جج بنتے وقت دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں۔

رجسٹرار آفس نے مزید کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے 6 ججز کے خط پر از خود کیس کی کارروائی میں اس بات کو واضح کیا، جسٹس اطہرمن اللہ نے بتایا کہ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ڈسکس ہوا۔

جواب میں کہا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے ڈسکشن کے بعد جسٹس بابر ستار کو بطور جج مقرر کرنے کی منظوری دی، یہ ہائیکورٹ جوڈیشل کمیشن میں ہونے والی ڈسکشن کا ریکارڈ نہیں رکھتی۔

بابر ستار کی دہری شہریت کا معاملہ، فیصل واوڈا نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے اہم مطالبہ کردیا

رجسٹرار آفس نے فیصل واؤڈا کو اپنے جواب میں کہا کہ ہائیکورٹ کی پریس ریلیز میں وضاحت کی گئی تھی کہ جسٹس بابر ستار نے اس وقت کے چیف جسٹس کو بتایا تھا کہ وہ گرین کارڈ رکھتے ہیں، فیصل واؤڈا نے جسٹس بابر ستار کی جانب سے تعیناتی سے قبل گرین کارڈ ہولڈر ہونے کی انفارمیشن فراہم کرنے کا ریکارڈ مانگا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹر فیصل واڈا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے جسٹس بابر ستار کی جانب سے تعیناتی سے قبل گرین کارڈ ہولڈر ہونے کی انفارمیشن فراہم کرنے کا ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ سے مانگا تھا لیکن 15 دن گرنے کے باوجود انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ بابر ستار کہتے ہیں کہ جج بننے سے پہلے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو رپورٹ بھیجی، ہم نے کہا کہ اس کے حوالے سے ریکارڈ روم کے اندر کوئی چیز ہوگی تحریری طور پر لیکن اس کا جواب ہمیں نہیں مل رہا۔

سپریم کورٹ: فیصل واوڈ کی خالی نشست پر سینیٹ الیکشن روکنے استدعا مسترد

انہوں نے بتایا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے آرڈر دیا کہ ہر پاکستانی بات کسی سے بھی پوچھ سکتا ہے تو پاکستانی تو دور کی بات ایک سینیٹر کو جواب نہیں مل رہا تو اب ابہام بڑھ رہا ہے، شک و شبہات سامنے آرہے ہیں کہ اس کے پیچھے منطق کیا ہے۔

Islamabad High Court

Faisal Wada

faisal vawda

justice babar sattar

ihc registrar office