نوجوان کے جگر کے ٹرانسپلانٹ میں ٹریفک پولیس بھی شامل ہو گئی
بھارتی میں حیرت انگیز واقعات تو بہت ہیں جو کہ سب کی توجہ خوب سمیٹ لیتے ہیں تاہم کچھ ایسے ہوتے ہیں جو کہ سوشل میڈیا صارفین کی دلچسپی بڑھا دیتے ہیں۔
حال ہی میں بھارتی اسپتال میں جگر کے ٹرانسپلانٹ کے مریض کے ساتھ کچھ ایسا ہوا جس نے میڈیا کی توجہ بھی حاصل کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر نئی دلی کے اسپتال میں ایک مریض کے جگر کے ٹرانسپلانٹ کا عمل جاری تھا۔
تاہم 30 سالہ نوجوان کے حوالے سے ڈاکٹرز کو ایک بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، چونکہ ٹرانسپلانٹ گردہ دوسرے علاقے شالیمار باغ میں تھا، اور اسے ٹرانسپورٹ کرانا تھا۔
اسی حوالے سے ڈاکٹرز نے سکیت میں موجود اسپتال تک جگر منگوانے کے لیے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ سے مدد طلب کر لی۔
نئی دلی کا ٹریفک جہاں شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیتا ہے، یہی وجہ تھی کہ اگر ڈاکٹرز اپنی مدد آپ کے تحت جگر مگنواتے تو شاید وقت ضائع ہونے کا خدشہ تھا اور مریض کی جان پر بات آ سکتی تھی۔
یہی وجہ تھی ڈاکٹرز نے مکمل پلان کے تحت ٹریفک پولیس ڈیپارٹمنٹ سے تعاون کیا گیا اور ٹریفک پولیس نے وائٹل آرگن کو بنا دیر کیے اسپتال پہنچایا۔
شالیمار باغ سے سکیت کے علاقے میں 60 سے 70 فیصد کم وقت میں اسپتال پہنچایا گیا تھا۔ جس کے بعد مقامی نجی اسپتال کی جانب سے ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔
دوسری جانب 30 سالہ نوجوان کو 76 سالہ شخص کا جگر فورٹس اسپتال میں فیملی کی جانب سے عطیہ کیاگیا تھا، لگایا گیا ہے۔ 76 سالہ مریض برین ہیمریج کے باعث انتقال کر گئے تھے۔
مقامی اسپتال کے نیوروسرجریی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائیریکٹر ڈاکٹر سونل گپتا کا کہنا تھا کہ 3 مئی کو فورٹس اسپتال شالیمار باغ میں ایک مریض لایا تھا، جسے ٹریفک حادثے میں سر پر شدید چوٹیں آئی تھیں۔
تاہم طبی امداد دینے کے باوجود مریض کے دماغ میں کلاٹننگ شروع ہو گئی۔ جس کے باعث مریض کی حالت بگڑنے لگی اور وہ جانبر نہ ہو سکا۔
واضح ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے ایک علاقے سے دوسرے علاقے ٹرانسپلانٹ والے آرگن کو لے جانے کے عمل کو ’گرین کوریڈور‘ کہا جاتا ہے، جس کے تحت بروقت کے ساتھ آرگن کو منزل تک پہنچایا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.