Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

سیاسی جماعت پر صرف پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کی بنیاد پر بین لگایا جا سکتا ہے، عدالت

انٹرا پارٹی الیکشن کے بعد سرٹیفکیٹ اور مخصوص نشستوں کا حصول، تحریری حکم نامہ جاری
شائع 11 مئ 2024 03:02pm
فوٹو۔۔۔فائل
فوٹو۔۔۔فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے انٹرا پارٹی الیکشن کے بعد سرٹیفکیٹ اور مخصوص نشستوں کے حصول کے کیس کا 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

الیکشن ایکٹ کی شق 215 کو آئین کے آرٹیکل 17 دو کے برخلاف قرار دینے کی درخواست پر نوٹس جاری کردیا گیا۔ عدالت نے وفاقی و تمام صوبائی حکومتوں، الیکشن کمیشن، پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل کو نوٹس جاری کردیئے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل کو بھی 21 مئی کیلئے آرڈر 27 اے، سی پی سی کے تحت نوٹس جاری کردیے گئے۔

حکم نامہ میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق سیاسی جماعت کو انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد سرٹیفیکیٹ جمع کرانا ہوتا ہے، سیاسی جماعت کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفیکیٹ جمع نہ کروائے جانے پر انتخابی نشان جاری نہیں کیا جاتا، جب کسی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان جاری نہیں کیا جاتا تو وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی۔

عدالتی حکم نامہ کے مطابق سیاسی جماعت کو انتخابی نشان جاری نہ کرنا بین لگانے کے مترادف ہے جو کہ صرف آئین کی شق 17 دو کے تحت کیا جا سکتا ہے، آئین کے آرٹیکل 17 دو کے تحت ایک سیاسی جماعت پر صرف پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کی بنیاد پر بین لگایا جا سکتا ہے، درخواست گزار کے مطابق سیاسی جماعت پر بین لگانے کیلئے وفاقی حکومت کو سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنا ہوتا ہے۔

حکم نامہ میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق سپریم کورٹ سیاسی جماعت پر بین لگانے یا نہ لگانے سے متعلق فیصلہ کرتی ہے، درخواست گزار کے مطابق الیکشن ایکٹ کی شق 104 کے تحت سیاسی جماعت کو مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانا ہوتی ہے، چونکہ شق 215 کے تحت سیاسی جماعت پر بین لگا دیا جاتا ہے اس لیے وہ جماعت مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے سے قاصر رہتی ہے۔

عدالتی حکم نامہ کے مطابق فریقین کو 21 مئی کیلئے نوٹس جاری کیا جاتا ہے، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

Islamabad High Court

reserved seats

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

Sunni Ittehad Council