آئی ایم ایف وفد کی رضا مندی سے قبل حکومت بجٹ منظوری سے کترانے لگی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے مالیاتی پالیسی کی منظوری تک حکومت نے بجٹ اسٹریٹجی پیپر 2024 کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری حاصل نہ کرکے قصداً پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کی خلاف ورزی کررہی ہے۔
ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی بیوروکریسی کو عوام کے منتخب نمائندوں پر ترجیح دی ہے، جو وفاقی کابینہ اور قومی اسمبلی اور سینیٹ کی خزانہ کی قائمہ کمیٹیوں میں بیٹھتے ہیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے 10 مئی تک بجٹ اسٹریٹجی پیپر کے لیے منظوری حاصل کرنے کے منصوبے کو روک دیا ہے۔
ایکٹ کے مطابق وفاقی حکومت کو ہر سال 10 مئی تک درمیانی مدت کے لیے مالیاتی اور مالیاتی تخمینوں پر مشتمل بجٹ اسٹریٹجی پیپر کو منظور کرنا ہوتا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ وفاقی کابینہ میں بجٹ اسٹریٹجی پیپر کی پیش کش ملتوی کرنے کا فیصلہ آئی ایم ایف کے آئندہ دورے کے باعث کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر کابینہ کے منظور شدہ اعدادوشمار کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی۔
وزارت خزانہ کے ترجمان نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا 10 مئی سے پہلے کابینہ کی منظوری لی جائے گی یا آئی ایم ایف مشن کے اختتام تک انتظار کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ وزارت نے بجٹ اسٹریٹجی پیپر کا مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ جانچ کے لیے شیئر کیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.