Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران خان سمیت تمام قیدیوں کا تحفظ چاہتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

پاکستان کے معاملات پرہمارا مؤقف وہ ہے جو پہلے تھا، میتھیو ملر
اپ ڈیٹ 08 مئ 2024 09:52am

**امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں قید تمام قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ نہیں کرتا۔ **

نیوز بریفنگ کے دوران عمران خان کے خلاف الزامات سے متعلق سوال پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے سیاسی غیر جانبداری پر امریکی موقف کا اعادہ کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا مؤقف وہی ہے جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہم پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے کوئی پوزیشن اختیار نہیں کرتے اور کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کو برقرار رہتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں میتھیو ملر نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں بشمول قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان کے درمیان ملاقات سے متعلق بھی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات میں معاشی اصلاحات، انسانی حقوق ، علاقائی سلامتی و دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

عمران خان کی جیل میں حفاظت امریکا کی اولین ترجیح ہے؟

صحافی کا میتھیو ملر سے سوال: سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے حال ہی میں پاکستانی سفیر سے ملاقات کی، اور انہوں نے سفیر کو بتایا کہ عمران خان کی جیل میں حفاظت امریکا کی اولین ترجیح ہے۔ کیا چک سومر نے اس گفتگو کو محکمہ خارجہ کے ساتھ شیئر کیا؟ کیا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اس نظریے کا تصدیق کرتا ہے کہ جیل میں اس کی حفاظت امریکہ کی اولین ترجیح ہے؟

میتھیو ملر کا جواب: میں کسی کوآرڈینیشن سے واقف نہیں ہوں، یہ ہو سکتا ہے؛ کہ سینیٹر چک شومراور ان کے عملے کے درمیان بات چیت ہوئی ہو لیکن میں میں ان سے واقف نہیں ہوں۔ یہ یقینی طور پر ممکن ہے. لیکن ظاہر ہے کہ ہم پاکستان میں یا دنیا میں کہیں بھی ہر قیدی کی حفاظت دیکھنا چاہتے ہیں – ایسی چیز جس میں ہر شخص، ہر نظربند، ہر قیدی، قانون کے تحت بنیادی انسانی حقوق اور تحفظ کا حقدار ہو۔

سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان پر امریکا کا مؤقف

علاوہ ازیں یتھیوملر سے سعودی ولی عہد کے ممکنہ دورہ پاکستان پرسوال کے جواب میں کہا گیا کہ شراکت داروں کےدرمیان سفارتی تعلقات کی حمایت کرتے ہیں، میرےپاس سعودی ولی عہدکےدورہ پاکستان پرمزیدتبصرہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سفارتی مصروفیات معمول کی بات ہےحمایت اورحوصلہ افزائی کرتےہیں، ہم نےایران،پاکستان کےدرمیان محدودپیمانےپرتنازعات دیکھے۔

پاکستان

America

Pakistan Politics