سیاسی مخالفت اپنی جگہ، لیکن کچھ معاملات پر معاہدے کرنے پڑیں گے تاکہ مداخلت نہ ہو، گورنر خیبرپختونخوا
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد پر قبضہ کرنے کا بیان سیاسی تو ہوسکتا ہے لیکن ذمہ دار شخص کا بیان نہیں ہوسکتا۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور میری ذاتی خواہش ہے کہ ہمارا صوبہ ترقی کرے ناکہ ہم تصادم میں رہ کر پیچھے رہ جائیں۔ میں کہتا ہوں وزیراعلیٰ یہاں آئیں اور صوبے کے مسائل اٹھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبے کے سربراہ ایسا بیان دیں تو اس سے پتا چلتا ہے کہ لازمی اسلام آباد آکر گڑبڑ کریں گے۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ قبضہ کرنا ہے تو اس کیلئے وفاقی حکومت کو تیار رہنا پڑے گا، پرامن احتجاج کریں لیکن اگر قانون کی خلاف ورزی کی جائے گی تو اس پر زیرو ٹالرنس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ہمارے صوبے میں بھی اسٹوڈنٹس یونین پر سے پابندی اٹھائی جائے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بطور سیاستدان ہمیں آپس کے مسائل آپس میں ہی حل کرنے چاہئیں، اپنی داڑھی کسی اور کے ہاتھ میں نہیں دینی چاہئیے۔
سب مان رہے ہیں مداخلت ہو رہی ہے، سیاسی جماعتیں مداخلت روکنا نہیں چاہتیں، جسٹس اطہر من اللہ
انہوں نے کہا کہ آپ اور ہم لڑائی کریں گے تو ہر بندہ آکر مداخلت کرے گا، قبضے کرے گا اور سب کچھ کرے گا، سیاسی مخالفت اپنی جگہ پر لیکن کچھ معاملات کر آپ کو معاہدے کرنے پڑیں گے تاکہ مداخلت نہ ہو۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں، سیاست میں کوئی چیز لفظی طور پر نہیں لی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ اگر ہمیں انصاف نہیں ملتا تو متبادل کے طور پر پرامن احتجاج کو ہم وسیع کریں اور ہم اس پر کام شروع کر رہے ہیں۔
عمران خان کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر اظہارِ اطمینان، شعیب شاہین کی تلخ کلامی
رؤف حسن نے سینیٹر فیصل واوڈا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں کون سینیٹر نہیں بن سکتا، جو جھوٹا اور چور ہو وہ بن جاتا ہے، اس کو اسپانسر کرنے والے بہت بیٹھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جمہوریت نہیں ہے، آج جو حکومت ہے وہ کس کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے؟َ یہ عوام کی بیساکھی ہے یا اسٹبلشمنٹ کی سپورٹ کی بیساکھی ہے؟ ’اس نام نہاد حکومت میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، یہ صرف اور صرف اسٹبلشمنٹ کا تخلیق کیا گیا ایک شعبدہ ہے‘۔
خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی کوشش نہیں کر رہے، فیصل کریم کنڈی
رؤف حسن نے کہا کہ اس ملک میں دو طاقتیں ہیں، ایک وہ طاقت جو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں بیٹھی ہے اور اسے ہم دیکھ سکتے ہیں، لیکن ان کے پاس کوئی طاقت نہیں، یہ مہرے ہیں اور ’بندروں کی طرح ناچتے ہیں‘، دوسری طاقت وہ ہے جو ہمیں نظر نہیں آرہی لیکن اصل طاقت وہ ہے اور وہی اس ملک کو چلا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس ملک میں ایک ڈی فیکٹو (حقیقی) مارشل لا ہے‘، اس مارشل لا کے پیچھے جو طاقت ہے اسی نے ہر فیصلہ کرنا ہے، اس ملک کے مسائل کی سب سے بڑی وجہ آپ کی مداخلت ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ موقع دیے جانے کے بجائے ہم جمہوری طریقے سے حکومت میں آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان مینڈیٹ چوری کرکے ہمارے پاس نہیں آئے، اگر یہ مینڈیٹ چوری کرکے آتے تو ہم ان سے بھی بات نہ کرتے، آج ہم چھ ہیں عنقریب بارہ ہوجائیں گے۔
Comments are closed on this story.