اعلی عدلیہ میں کمرشل قوانین کی سماعت کیلئے الگ نظام بنانے کی ضرورت ہے، جسٹس منصور
سپریم کورٹ کے سینٸر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ عدالتیں 24 لاکھ مقدمات کا فیصلہ نہیں کر سکتیں، لوگوں کا ذہن بھی تبدیل کرنا ہو گا کہ ہر مقدمے کے لیے عدالت نہیں جانا، دنیا بھر میں کمرشل مقدمات کو فوقیت دی جاتی ہے، کمرشل مقدمات میں ثالثی قوانین کا اطلاق کیا جائے تو عدالتوں کا بوجھ کم ہو گا، اعلی عدلیہ میں کمرشل قوانین کی سماعت کے لیے الگ نظام بنانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں ثالثی قوانین کی تشکیل نو سے متعلق فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا لوگوں کے درمیان ثالثی کرانا، نفلی روزے و عبادت سے بہتر ہے، یہاں میں بطور سپریم کورٹ جج کی بجائے بطور ممبر لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے آیا ہوں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ثالثی ایکٹ کی ڈرافٹنگ کے لیے کمیٹی کی منظوری سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے دی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی اس عمل کی حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے بتایا کہ 70 ہزار مقدمات ہر روز ضلعی عدالتوں میں دائر کیے جاتے ہیں، ہر مہینے ہائیکورٹس میں 4 ہزار مقدمات کا اضافہ ہو جاتا ہے۔
ہر چیف جسٹس ہمیں اپنے حساب سے چلاتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ
سپریم کورٹ کے سینئر جج کا مزید کہنا تھا کہ میاں سمیع الدین اور فیصل نقوی نے سینئر وکیل مخدوم علی خان کی نگرانی میں شاندار کام کیا، 100 سے زائد شراکت داروں اور بین الاقوامی ثالثی اداروں کوقانون کا مسودہ بھیجا گیا، ثالثی ایکٹ کا مسودہ پوری دنیا میں بھیجا گیا اور لوگوں سے رائے طلب کی گئی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اسلام آباد میں بین الاقوامی ثالثی ادارے کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، عدالتیں 24 لاکھ مقدمات کا فیصلہ نہیں کر سکتیں، لوگوں کا ذہن بھی تبدیل کرنا ہو گا کہ ہر مقدمے کے لیے عدالت نہیں جانا، اس کے ساتھ ساتھ 138 اضلاع میں اے ڈی آر مراکز بنانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کمرشل مقدمات کو فوقیت دی جاتی ہے، کمرشل مقدمات میں ثالثی قوانین کا اطلاق کیا جائے تو عدالتوں کا بوجھ کم ہو گا، اعلی عدلیہ میں کمرشل قوانین کی سماعت کے لیے الگ نظام بنانے کی ضرورت ہے، ہڑتالوں اور التواء مانگنے کی وجہ سے مقدمات طول پکڑتے ہیں، ہڑتال دوپہر میں کر لیں، شام میں کر لیں لیکن عدالتی وقت میں نہ کریں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستانی عدالتوں میں 80 فیصد مقدمات التواء کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں، آج 2 مئی ہے اور ہم دیکھیں گے کہ اس قانون کے نفاذ میں کتنا وقت لگتا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ثالثی قانون سے متعلق بل کے ایکٹ بننے کا انتظار ہے، کم از کم اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری کی حدود میں ثالثی قانون فورا نافذ ہونا چاہیئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میں ثالثی ایکٹ 2024 ڈرافٹ کرنے والوں کو مبارکباد دیتا ہوں، حکومت سے کہتا ہوں کہ وقت ضائع کیے بغیر اس کا نفاذ کیا جائے۔
منصور عثمان اعوان
سیمینار سے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کل کے دور میں معاشی ترقی اس وقت تک ممکن ہی نہیں جب تک ہم کاروباروں کو یقینی ماحول مہیا نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ وہ وزیر قانون سے درخواست کرتے ہیں کہ ثالثی ایکٹ سے متعلق بل کو جلد از جلد قانون بنانے کے لیے کام کریں۔
کیسز کی براہ راست سماعت سے ناظرین کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے، قاضی فائز عیسیٰ
ان کا کہنا تھا کہ سائلین مقدمات کی طوالت سے تنگ آ جاتے ہیں اور وہ تو یہ کہیں گے کہ ہہ قانون ایک ماڈل بن سکتا ہے۔
مخدوم علی خان
سینئر وکیل مخدوم علی خان نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ دنیا بھر میں ثالثی قوانین پہ بہت کام ہوا، بہت سے ممالک ہم سے بیس تیس سال آگے نکل گئے ہیں، پاکستان نے 1958 میں سب سے پہلے نیویارک معاہدے کے تحت ثالثی قوانین کو تسلیم کیا لیکن اس معاہدے پر عمل نہیں کیا۔
مخدوم علی خان نے مزید کہا کہ آج کل کے دور میں بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری ثالثی قوانین کے بغیر ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت سب سے زیادہ مقدمات اور اپیلیں دائر کرتی ہے اور جب جب حکومت کو اپیل دائر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی حکومت نے ضرور اپیل دائر کی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
پاکستان میں ثالثی قوانین کی تشکیل نو سے متعلق فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ایک سیمینار سے خطاب کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں ثالثی قوانین نہ ہونے پر کمپنیاں پاکستان کے خلاف عالمی عدالتوں میں مقدمے کیا کرتی تھیں، ثالثی ایکٹ 2024 آنے کے بعد اب یہ قضیے پاکستان میں حل ہو پائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ثالثی ایکٹ اور مسائل کے حل کے نتیجے میں پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ ایک خاص حد تک والیوم کی رقم کے مقدمات براہ راست سپریم کورٹ میں سنے جائیں۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ ان کو جہاں ہماری ضرورت پڑے گی ہم حاضر ہیں۔
Comments are closed on this story.