مولانا فضل الرحمان کی حکومت میں شمولیت پر مذاکرات شروع ہونے کا دعوی
سابق نگران وزیر کھیل بلوچستان نواب زادہ جمال خان رئیسانی نے کہا ہے کہ مولانا صاحب بڑی سیاسی شخصیت ہیں، لاہور میں فضل الرحمان سے اچھے ماحول میں مذاکرات ہوئے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق نگران وزیر کھیل بلوچستان نواب زادہ جمال خان رئیسانی نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی واپسی کے لیے ڈائیلاگ جاری ہیں، مولانا صاحب بڑی سیاسی شخصیت ہیں، لاہور میں فضل الرحمان سے اچھے ماحول میں مذاکرات ہوئے۔
جمال رئیسانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جلد پی ٹی آئی کے اس مداری گینگ سے نجات حاصل کریں گے، مولانا فضل الرحمان کو آبائی نشست سے ہارنے کا دکھ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا، تحریک انصاف پہلے یہ طے کرے کہ وہ مذاکرات کس سے کرنا چاہتی ہے۔
جمال خان رئیسانی نے پی ٹی آئی رہنما اظہر صدیقی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہے تو ٹھیک ہے، اظہرصدیق بتائیں کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کیسے جیتی ہے؟ آج اگر ہاتھ اوپر کرلیے تو اسٹیبلشمنٹ بری ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ جیتیں تو اچھی بات اگر ہم جیتیں تو دمادم مست قلندر، بندوق کے زور پر بدتمیزی کے ساتھ کوئی آپ کی بات نہیں مانے گا، پی ٹی آئی دور میں پارلیمان سرکس بن گیا تھا، تحریک انصاف سیاسی میچورٹی دکھائے۔
انہوں نے کہا کہ صدر کے ساتھ آپ بات نہیں کرنا چاہیتے، وزیراعظم کو آپ نہیں مانتے، پی ٹی آئی بتائے کہ وہ کس سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، عوام سمجھ گئے ہیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں لوگوں نے لاشیں اٹھائیں، جتنی دہشت گردی پی ٹی آئی دور میں ہوئی ریکارڈ پر ہے۔
جمال خان رئیسانی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں جے یوآئی کئی نشستیں جیت چکی ہے، 9 مئی کے واقعات کے بعد پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دینی چاہیئے، پرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن تشدد ناقابل برداشت ہے، پی ٹی آئی والے خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارتے ہیں۔
Comments are closed on this story.