ملکی معیشت میں بہتری کیلئے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا موسمیاتی تبدیلی میں کوئی کردار نہیں، اس کے باوجود ہم نے بڑی تباہی دیکھی، ہم ملک میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں کیونکہ ملکی معیشت کی بہتری کے لیے اصلاحات ناگزیر ہوچکی ہیں۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کے اختتامی سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کی بہتری کیلئے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، ہمیں موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، کروڑوں کی نوجوان آبادی ہمارا قیمتی اثاثہ ہے، جدید ٹیکنالوجی اور فنی تربیت کی فراہمی کے ذریعے ہم انہیں اپنا روزگار شروع کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین، روس جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ ہوا، سعودی عرب سمیت دوست ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی، مشکل وقت میں جو سعودی عرب نے کیا ہم اس کا حساب نہیں چکا سکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا، فلسطین میں قیام امن بہت ضروری ہے، غزہ کے حوالے سے وزیراعظم کے جملوں پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
وزیراعظم کی ملائیشیا کے تجارتی اور کاروباری وفد کو دورہ پاکستان کی دعوت
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں مہنگائی سے ترقی پذیر ممالک بہت زیادہ متاثر ہوئے جن میں پاکستان بھی شامل ہے، جب تک ہم خامیاں دور نہیں کریں گے بحالی ممکن نہیں، مہنگائی اور ڈیٹ ٹریپ کر میں دیتھ ٹریپ کہتا ہوں، ہم اب بڑے اصلاحات کی طرف جارہے ہیں، ہمیں سادگی اپنانی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیلاب کے دوران بہت نقصان ہوا، پاکستان پر موسمیاتی تبدیلی کا تباہ کن اثر پڑا ہے، پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جس کا موسمیاتی تبدیلی میں کوئی کردار نہیں، اس کے باوجود ہم نے ایسی تباہی دیکھی جو کبھی نہ آئی تھی، ہمیں اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے، ہمیں بھاری سود پر قرضے لینے پڑے، پاکستان کی ایسی صورتحال میں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ سال 2022 میں آنے والے سیلاب نے بڑی تباہی مچائی اور پاکستانی معیشت پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میرے مرحوم والد ایک غریب کسان کی اولاد تھے، میرے والد نے فیکٹری لگائی، پھر وہ نیشنلائز ہوئی، میرے والد اور بھائی نے کبھی ہمت نہیں ہاری، 18 ماہ میں 6 نئی فیکٹریاں قائم کیں، ہمارا پاور سیکٹر چوری کے باعث شدید متاثر ہوا، ریونیو سیکٹر بھی تباہی کا شکار ہوا۔
وزیراعظم اور بل گیٹس کی ملاقات، مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق
شہباز شریف نے مزید کہا کہ نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں، انہیں انفورمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر ٹیکنالوجیز فراہم کرنی ہیں، کسانوں کو جدید آلات فراہم کرنے ہیں، یہ کوئی آسان کام نہیں ہے، ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانا پڑے گا، ہمارے پاس تیل نہیں ہے، گیس کے ذخائر بھی کم ہورہے ہیں، ہم صنعت اور زراعت کے لیے خام مال درآمد نہیں کرسکتے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ملک میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرنے پراتفاق
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بلیک شیپس اور وائٹ شیپس میں فرق کرنا ہے، میں نے کہا کہ کوئی دباؤ نہیں لوں گا اور پاکستان کو انتھک محنت سے اس کا مقام دلاؤں گا، ہم وسیع پیمانے پر اصلاحات کرنے جا رہے ہیں، قرضوں کا جال موت کا پھندا بن گیا۔
وزیراعظم سے سعودی عرب کے وزرا کی ملاقاتیں
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائینز پر سعودی عرب کے وزیر توانائی ہز رائل ہائی نیس شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان السعود سے ملاقات کی۔ آرامکو کے سی ای او اور صدر اور اے سی ڈبلیو اے پاور کے چیئرمین بھی سعودی وزیر توانائی کے ہمراہ تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے عمل کو سہل کرنے کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے دونوں برادر ممالک کے درمیان توانائی کے موجودہ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور بہتری، قابل تجدید توانائی پر توجہ بڑھانا اور پورے توانائی کے ایکو سسٹم میں افادیت لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ سعودی وزیر توانائی نے دونوں ممالک کے درمیان گہرے تاریخی برادرانہ تعلقات کا ذکر کیا اور سعودی عرب کی ترقی میں پاکستانیوں کے اہم کردار کو سراہا۔
سعودی وزیر نے توانائی کے منصوبوں کی ترقی میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ جس پر وزیراعظم نے سعودی وزیر کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم سے سعودی عرب کے وزیر اقتصادیات و منصوبہ بندی انجینئر فیصل الابراہیم اور سعودی عرب کے وزیر ماحولیات و پانی و زراعت عبدالرحمن عبدالمحسن الفادلی نے بھی ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے پاکستانی زرعی شعبے کی استعداد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے لیے بریڈ باسکٹ ثابت ہو سکتا ہے اور نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
سعودی وزیر برائے ماحولیات، پانی اور زراعت نے وزیراعظم کو 15-16 اپریل 2024 کو اسلام آباد میں ہونے والی نتیجہ خیز بات چیت کے بارے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی زرعی کمپنیاں پاکستان کے زرعی شعبے میں دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں اور امید ہے کہ دونوں ممالک زرعی معیشت کی ویلیو چین کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ منصوبوں سے فائدہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب زراعت کے شعبے میں پاکستان کے اسٹریٹجک اور مسابقتی فوائد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور پاکستانی زرعی شعبے کو تعاون کا ایک اہم شعبہ سمجھتا ہے۔
سعودی وزیر اقتصادیات نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر وزیراعظم کی ذاتی توجہ کو سراہا۔
Comments are closed on this story.