Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

عراق میں ہم جنس پرستی اور جنس کی تبدیلی کے خلاف قانون منظور

زیادہ سے زیادہ سزا 15 سال قید، بنیادی حقوق کے علم برداروں کی طرف سے شدید نکتہ چینی
شائع 28 اپريل 2024 07:06pm

عراق کی پارلیمنٹ نے ایک نئے قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت یک جنسی تعلقات پر زیادہ سے زیادہ 15 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ نئے قانون کے تحت ملک میں جنس کی تبدیلی اور نازیبا ملبوسات استعمال کرنے پر بھی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

بنیادی حقوق کے علم بردار گروہوں نے اس نئے قانون کی مذمت کرتے ہوئے اِسے انفرادی سطح پر حق تلفی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارلیمںٹ کو اس قانون پر نظرِچانی کرنی چاہیے۔

ہم جنس پرستی، جنس کی تبدیلی اور نازیبا ملبوسات کے خلاف اس نئے قانون کی منظوری میں عراق کی شیعہ جماعتوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قانون کا بنیادی مقصد معاشرے میں رونما ہونے والی اخلاقی گراوٹ روکنا ہے۔

نئے قانون کے تحت کسی بھی ایسے شخص کے لیے کم از کم سات سال تک کی سزائے قید تجویز کی جاسکتی ہے جو ہم جنس پرستی یا جسم فروشی کو فروغ دینے میں ملوث پایا گیا ہو۔

قانون کے مسودے میں ابتدائی مرحلے میں ہم جنس پرستی پر مبنی تعلق کے لیے سزائے موت تجویز کی گئی تھی۔ اس پر امریکا اور اقوامِ متحدہ نے شدید احتجاج کیا تو مسودے میں ترامیم کی گئیں۔

IRAQ NEW LAW

SAME SEX RELATIONS PROHIBITED

PROSTITUTION BANNED

VULGER DRESSES NOT ALLOWED