Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

ہر چیف جسٹس ہمیں اپنے حساب سے چلاتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ

عدلیہ کو افراد کے بجائے سسٹم کے تابع ہونا ہوگا، عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب
اپ ڈیٹ 27 اپريل 2024 11:15pm
فوٹو۔۔۔فائل
فوٹو۔۔۔فائل

جسٹس منصورعلی نے کہا ہے کہ ہر چیف جسٹس ہمیں اپنے حساب سے چلاتا ہے، ہمیں افراد کی پالیسیوں سے نکل کر اداروں اور نظام کو مضبوط بنانا ہوگا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے بغیر کوئی ادارہ مضبوط نہیں ہوسکتا، جو جج کام نہیں کر رہا اسے فارغ کردیں، عدلیہ کو افراد کے بجائے سسٹم کے تابع ہونا پڑے گا ورنہ آگے نہیں بڑھ سکتے، عدلیہ مکمل آزاد ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی تاریخ پر فخر نہیں کرسکتا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جب تک سسٹم کے تابع نہیں ہوں گے آگے نہیں چل سکتے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ماضی میں اچھےعدالتی فیصلے بھی تھے اور برے بھی، فیصلوں میں اچھے اور برے دونوں نکات تھے۔

انہوں نے کہا کہ سسٹم کے تحت کام ہوں گے تو ترقی کا راستہ ہموار ہوگا، پبلک سیکٹر اداروں میں ریفارمز آسان نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین میں لکھا ہےعدلیہ مکمل آزاد ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اعلیٰ عدلیہ میں روز 4 ہزار کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، نچلی عدالتوں میں روز ایک ہزار کیس فائل وہ رہے ہیں، عالمی سطح پر 10 لاکھ افراد پر 90 جج ہوتے ہیں، ہمارے یہاں 10 لاکھ افراد پر 13 ججز ہیں، ہمیں 90 ہزار ججز چاہییں، برازیل میں سب سے زیادہ بجٹ عدلیہ کا ہے، فوج کا دوسرا نمبر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلوں پر تنقید کرنا ہر کسی کا حق ہے، آئین کے مطابق عدلیہ بالکل ازاد ہونی چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدلیہ میں کرپشن کومکمل ختم ہوناچاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو جج ڈیلیورنہیں کرتااسےنکال باہرکرناچاہیے، کرپشن پر زیرو ٹالرنس ہونی چاہیے، کیس منجمٹ سسٹم بہت ضروری ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ یہ کیس فلاں کے جج پاس لگا دو۔

Supreme Court of Pakistan

justice mansoor ali shah