بھارت میں ووٹر تمام امیدواروں کو مسترد کرنے کا ووٹ دیں تو کیا ہوتا ہے؟
بھارت کی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس بات پر جواب طلب کرلیا ہے کہ اگر ووٹر تمام امیدواروں کو مسترد کردیں تو کیا ہوتا ہے؟ اگر ووٹر تمام امیدواروں کو مسترد کردے تو اِسے نوٹا NOTA کہا جاتا ہے جو ’نن آف دی ابَو‘ (مندرجہ بالا میں سے کوئی نہیں) کا مخفف ہے۔
بھارت کے الیکشن میں نوٹا کا آپشن پہلے سے موجود ہے۔ تاہم اب سوال یہ ہے کہ اگر سب سے زیادہ ووٹ نوٹا کو ملیں تو پھر کیا کرنا چاہیے۔
شخصی ارتقا اور مثبت سوچ کے معروف مقرر شیو کھیرا نے عدالت سے رجوع کیا ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جب کوئی ووٹر کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دے اور کسی حلقے میں ایسے ووٹ کسی بھی امیدوار کو ملنے والے ووٹوں سے زیادہ ہوں تو وہاں انتخابی عمل کو کالعدم قرار دے کر نئے سرے سے پولنگ کروائی جائے۔
شیو کھیرا نے مفادِ عامہ کی درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ اس حوالے سے انتخابی قوائد تبدیل کیے جائیں۔ اسی درخواست کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی حلقے میں سب سے زیادہ NOTA ووٹ ہوں تو وہاں کے تمام امیدواروں کو پانچ سال کے لیے انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا جائے۔
شیو کھیرا کے وکیل گوپال شنکر ناراین نے کہا کہ گجرات کے شہر سورت میں یہ ہوا کہ جب کانگریس کے امیدوار کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوگئے تو بی جے پی کے امیدوار کے سوا تمام امیدواروں نے دست برداری کا اعلان کردیا۔ اس پر بی جے پی کے امیدوار کو فاتح قرار دے دیا گیا۔ گوپال شنکر ناراین نے استدعا کی کہ جس حلقے میں صرف ایک امیدوار ہو وہاں بھی پولنگ کرائی جائے تاکہ ووٹرز اپنی رائے کا کھل کر اظہار کرسکیں۔
بھارت میں متعارف کرائی جانے والی الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں ووٹر کو حق دیا گیا ہے کہ اگر وہ تمام امیدواروں کو مسترد کرنا چاہے تو کردے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ NOTA کا آپریشن اس لیے دیا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں پر بہترین امیدوار میدان میں لانے کے حوالے سے دباؤ بڑھے۔ ووٹر کو ہر حال میں اپنی رائے کے اظہار کا حق حاصل ہے۔
Comments are closed on this story.