Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ان سےاسٹریٹ کرائم کنٹرول نہیں ہورہےملک کیسےچلائیں گے، شوکت یوسفزئی

پاکستان میں بہت سے مسائل ہیں لیکن ہم ایک خاتون کی صحت پر بحث کر رہے ہیں، نہال ہاشمی
شائع 19 اپريل 2024 10:49pm
Where political parties standing in increasing incidents of unrest in country?| Rubaroo | Aaj News

لیگی رہنما نہال ہاشمی کی آج کے پروگرا م روبرو میں گفتگو کہا کہ پارلیمنٹ میں شورشرابےکےبجائےایک ساتھ بیٹھناچاہئے۔ جس کا جو کام ہو وہ کریں اگر یہ ہو جائے تو سارے معاملات حل ہو جائیں گے ،دنیا کے ہر ممالک میں سیاسی اختلافات ہوتے ہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم سیاسی زمے دارویوں کو بھول جائیں۔

نہال ہاشمی نے کہا کہ کچھ لوگ پاکستان کوبدنام کرناچاہتےہیں، ہمیں ایک قومی بیانیہ بنانےکی ضرورت ہے، ہمیں اپنےمہمانوں اوراداروں کی حفاظت کرنا ہے۔

جس پر شوکت یوسفزئی نے جواب دیا کہ پہلی بار نہال ہاشمی نے کوئی درست بات کی ہے ، دہشتگردی کا مسئلہ ملک بھر میں ہے دہشتگردی کو ختم کرنے کے لئے پوری قوم کو یکجاں ہونا پڑے گا ، لیکن 16 سال سے سندھ میں پی پی کی حکومت ہے لیکن کیا ہم پولیس کو ان 16 سالوں میں بہتر نہیں کر سکے جو کہ افسوس کی بات ہے ۔

پارلیمنٹ میں ہونے والی شور شرابے پر نہال ہاشمی نے کہا کہ جن کوبلدیاتی اسمبلی میں ہوناتھاوہ پارلیمنٹ میں آگئے پارلیمنٹ میں سب کوآئینی ذمہ داری اداکرناچاہئے پارلیمنٹ میں شورکرکےبیرونی دنیاکوکیاپیغام دیاگیا۔ آپ کے اختلافات اپنی جگہ لیکن صدرکاخطاب کسی شخص کانہیں،صدرمملکت کاخطاب تھا۔

جس پر شوکت یوسفزئی نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ جیسے پہلی بار کسی صدر کے خطاب کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی ہے ، صدرکےخطاب کےدوران شورکوئی نئی بات نہیں، عارف علوی کےخطاب کےدوران بھی احتجاج ہوتاتھا، یہ لوگ بھی خطاب کےدوران چیختےتھے۔ اگر روایات کو تبدیل کرنا ہے تو اس تبدیلی کو خود سے شروع کرنا ہوگا جبھی لوگ آپ کی عزت کریں گے۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ جب عارف علوی خطاب کرتے تھے تو یہ لوگ بھی ڈائس کا گھیراؤ کرتے تھے چیخ و پکار کرتے تھے ۔ لیکن یہ روایت ختم ہونی چاہیئے سال میں ایک ہی خطاب ہوتا اس کو تحمل سے سن لینا چاہیئے ۔

عمران خان کے حوالے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پہلے جب عمران خان سے ملاقات ہوتی تھی تو ایک جنگلا تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ اب شیشہ لگا دیا گیا جس سے نہ آواز جاتی نہ ہی بات ہو پاتی ہے ، یہ سلوک افسوس ناک ہے، عمرا ن خان ایک سیاسی قیدیں ہیں ۔ نواز شریف جب جیل میں بیمار ہوئے تھے تو نوازشریف کوسروسزاسپتال لاکرمعائنہ کیاگیاتھا یہ کوئی نئی بات نہیں ہے مریض کو اس کے مرض کے حساب سے ٹریٹ کیا جاتا ہے۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ٹی وی پر بیٹھ یہ یہ باتیں کرنا کہ کھانے پر اتنے اخراجات آئے ، جیل میں شیشہ لگا دیا، جیل میں پابندیاں لگانا یہ سب کچھ آپ کے اختیارات میں ہیں آپکو کون روک سکتا ہے تو یہ باتیں کرنا غیر ذمے داری کا مظاہرہ ہے ۔

جس پر نہال ہاشمی نے جواب دیا کہ پاکستان میں بہت سے مسائل ہیں لیکن ہم ایک خاتون کی صحت پر بحث کر رہے ہیں ، جیل مینول کے حساب سے سب کو سہولیات ملتی ہیں جیل مینول کو بہت سوچ سمجھ کر بنایا گیا ہے اگر کسی کو زیادہ مل جائے تو مسئلہ ہوتا ہے کم ملے تو بھی مسئلہ ، ہمارے قیدیوں کو پتہ ہونا چاہیئے کہ اس کو کیا کیا سہولیات مل سکتی ہیں۔

شوکت یوسفزئی ن نے کہا کہ بیٹھ کر بات چیت کرنے میں کوئی بڑی بات نہیں لیکن یہ دونوں جانب سے ہو ، ایک طرف یہ لوگ مقدمات بناتے ہیں دوسری جانب مل بیٹھ کر بات کرنے کو کہتے ہیں ۔ ایک تو آپ نے سیٹیں چھینیں اوپر سے مخصوص نشتوں پر شب خوب مارا سطرح نہ بات چیت ہو سکتی ہے نہ حالات ٹھیک ہو سکتے ہیں ۔ ان سےاسٹریٹ کرائم کنٹرول نہیں ہورہےملک کیسےچلائیں گے ۔

جس پر نہال ہاشمی نے جواب دیا کہ آپ کے لیڈر نے خود کہا ہے کہ میں چور ڈاکو سے بات نہیں کرنا چاہتا، ہماری پاڑت نے کوئی دروازے بند نہیں کئے لیکن ان کا مائند سیٹ جمہوریت نہیں ڈکٹیٹر شپ والا ہے ۔

pti

PMLN