ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل تراب زیدی کے والد کی وزیراعلی سندھ سے فریاد
کراچی پر جرائم کا سایہ مزید گہرا ہوگیا، عید پر ڈاکوؤں نے ایک اور گھر میں صف ماتم بچھا دی، گلشن اقبال میں ڈکیتی مزاحمت پر 3 بچوں کے بارش تراب زیدی کو قتل کرگیا۔
پولیس نے گلشن اقبال تھانہ میں مقدمہ درج کر لیا، مقدمہ مقتول کے خالو کی مدعیت میں قتل اور ڈکیتی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے بھی شہری کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او گلشن اقبال کو فی الفور معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
بیٹے کے قتل کے بعد تراب زیدی کے والد نثارحسین زیدی غم سے نڈھال ہیں، ان کا کہنا ہے کہ تراب میرا اکلوتا بیٹا اور تین بہنوں کا بھائی تھا، تراب دوست کے ساتھ اے ٹی ایم سے پیسے لے کر نکلا تھا۔
والد نے کہا کہ تراب کے دوست نے ڈکیتوں کو پیسے اور موبائل دے دیا تھا، تراب نے مزاحمت کی تو ڈکیتوں نے گولی سر میں مار دی، تراب کے دوست کی بیوی بھاگتی ہوئی آئی اور اس نے بتایا، میں باہر نکلا تو مجھے روک دیا،تراب خون میں لت پت پڑا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تراب کے 3 بچے ہیں سب سے چھوٹا بچہ 6 ماہ کا ہے، تراب کال سینٹر میں کام کرتا تھا، رات میں ڈیوٹی ہوتی تھی۔
والد تراب زیدی نے کہا کہ میں اپیل کرتا ہوں وزیراعلی سندھ سے تراب کے بچوں کے لیے کچھ کریں، میں ریٹائرڈ ہوں کچھ نہیں کرسکتا۔
Comments are closed on this story.