جسٹس محسن اختر کیانی پر ریاست مخالف ایجنڈا اپنانے کا الزام
سپریم جوڈیشل کونسل میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر کر دیا گیا۔ جس کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی پر ریاست مخالف ایجنڈا اپنانےکاالزام عائد کیا گیا ہے۔
ریفرنس سابق سیکرٹری اسلام آباد ہائیکورٹ بار وقاص ملک ایڈوکیٹ نے دائر کی ہے، ریفرنس میں سپریم جوڈیشل کونسل کو خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت پر لکھے گئے خط کو ریفرنس میں جواز بنایا گیا۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے خط لکھ کر ریاست مخالف ایجنڈا اپنایا، جسٹس محسن اختر کیانی نے خط لکھنے میں دیگر ساتھی ججوں کو بھی ساتھ ملایا لہذا جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور انہیں فوری بطور جج کام سے روکا جائے۔
درخواست گزاروقاص ملک کا کہنا ہے کہ جسٹس کیانی کے خلاف پہلے بھی کئی ریفرنس دائر کیے جا چکے ہیں لیکن ابھی تک کسی پر بھی شنوائی نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ یہ پہلا ریفرنس نہیں ہے اس سے قبل بھی ایک ریفرنس جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف گذشتہ برس اکتوبر میں سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ہوا تھا۔ شکایت ایڈوکیٹ راجہ مقصود حسین کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ جسٹس محسن اختر کیانی بطور انتظامی جج اختیارات کا غلط استعمال کر رہے ہیں،بطور انتظامی جج محسن اختر کیانی رشتہ داروں اور دوستوں کے من پسند مقدمات مقرر کرتے ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی کے رشتہ داروں کیخلاف کوئی بھی ادارہ کاروائی سے گریزاں ہے۔
ریفرنس کے مطابق اے کیو ایسوسی ایٹس کا حصہ رہنے والے جج محسن اختر کیانی اپنے ایسوسی ایٹ وکلا کو نواز نے کا الزام عائد کیا تھا۔شکایت میں مزید کہا گیا کہ جسٹس محسن اختر کیانی جن وکلا کو نواز رہے ہیں انکے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ جسٹس محسن اختر کیانی کی ملک و بیرون ممالک بہت سی ان ڈکلیئرڈ جائیدادیں ہیں، پاکستان میں جسٹس محسن اختر کیانی کی 15 غیر منقولہ جائیدادیں ہیں، غیر منقولہ جائیدادوں میں چھ پلاٹ، نو گھر اور اپارٹمنٹس شامل ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی کی اسلام آباد کے سیکٹر ایف 6 میں دو ارب مالیت کی بے نامی جائیداد ہے۔
Comments are closed on this story.