Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

لاہور ہائیکورٹ کے جج سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کو قید اور جرمانے کی سزا

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے بڑا فیصلہ سنادیا
اپ ڈیٹ 08 اپريل 2024 03:56pm

لاہورہائیکورٹ کے جج سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کو 6 ماہ قید کی سزا کا حکم اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے ہائیکورٹ کے جج سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کو 6 ماہ قید کی سزا کا حکم جاری کردیا۔

چیف جسٹس نے توہین عدالت کا جرم ثابت ہونے پر ایڈووکیٹ زاہد محمود گورائیہ کو جیل بھجوانے کا حکم دے دیا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔

عدالت نے وکیل کی جانب سے کارروائی عید کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

جسٹس سلطان تنویر سے بدتمیزی کرنے والے وکیل نے چیف جسٹس کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ میں عدالت سے معافی کا طلب گار ہوں، مجھے سزا مل بھی جائے تو میں پھر بھی معافی کا طلب گار ہوں۔

چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ساڑھے 3 گھنٹے سے زائد سماعت جاری رکھی، چیف جسٹس نے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جبکہ پراسکیوٹر کے فرائض سید فرہاد علی شاہ نے ادا کیے۔

وکیل زاہد محمود گورائیہ نے کہا کہ مجھے واش روم جانے دیں شوگر کا مریض ہوں، جس پر چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ آج کل ہر کوئی شوگر کا مریض ہے۔

صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے بھی وکیل کو معاف کرنے کی استدعا کردی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صدر صاحب معافی اللہ سے مانگیں میں کمزور آدمی ہوں۔

صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے کہا کہ ہم جسٹس سلطان تنویر سے جاکر معافی مانگیں گے، چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ آپ کو جسٹس سلطان تنویر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں میں خود بات کرلوں گا، میں نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے۔

چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے تمام وکلاء کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ مجھے صرف اللہ کا خوف ہے۔

جسٹس سلطان تنویر احمد نے ایڈوکیٹ زاہد محمود گورایہ کے خلاف چیف جسٹس کو توہین عدالت کا ریفرنس بھیجا جس میں کہا گیا کہ زاہد محمود گورایہ جسٹس سلطان تنویر کی عدالت میں چیختے چلاتے رہے، انہوں نے عدالت اور بینچ کے بارے میں نہایت توہین آمیز اور بے بنیاد الزامات عائد کیے۔

Lahore High Court

Justice Malik Shehzad Ahmed Khan

Justice Malik Shehzad

Misbehavior with a judge