Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اسرائیل سے متعلق نرم پالیسی صدر اردگان کو الیکشن میں لے ڈوبی

صدر اردگان اپنے ووٹرز کا اعتماد بحال کرنے کے لیے اسرائیل سے متعلق سخت پالیسی اپنا سکتے ہیں
شائع 07 اپريل 2024 04:42pm

ترکیہ میں حال ہی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات نے جہاں صدر رجب طیب اردگان کے لیے مشکل کھڑی کر دی ہے، وہیں اب ماہرین ان کی ہار ایک وجہ اسرائیل سے متعلق ’نرم پالیسی‘ کو قرار دے رہے ہیں۔

اس شکست کی اگرچہ کئی دیگر وجوہات بھی سامنے آ رہی ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق ایک بڑی وجہ اسرائیل کے ساتھ تجارت ہے۔

الیکشن کی مہم کے دوران بھی کچھ ایسے پوسٹرز اور بینرز دیکھے گئے تھے، جن میں لکھا تھا ’اسرائیل کے ساتھ تجارت کی شرم ختم کرو‘۔

تاہم اس پوسٹر کو سیکیورٹی اہلکار نے فورا ہٹا دیا تھا، جبکہ صدر اردگان نے اُس پوسٹر پر یا تودھیان نہ دیا یا وہ ان کی نظر سے نہیں گزرا۔

ترکش ماہرین کے مطابق اسرائیل کے ساتھ تجارت ہی صرف وجہ نہیں تھی، تاہم یہ ایک اہم فیکٹر تھا، جس کے باعث سیاسی مخالفین نے اسے خوب استعمال کیا۔

منگل کے روز صدر اردگان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے، غزہ بحران جیسے مسئلے پر، جس پر ہم نے سب کچھ کیا اور اس کی سزا بھی بھگتی، ہم اس پر سیاسی حملے روکنے اور کچھ لوگوں کو قائل کرنے میں ناکام ہو گئے۔

واضح رہے اس سے قبل جس طرح پاکستان میں سوشل میڈیا پر جس طرح صحافی اور کچھ تجزیہ کار اپنی معلومات کی بنا پر سب کی توجہ خوب سمیٹ رہے تھے۔

بالکل اسی طرح ترکیہ سے تعلق رکھنے والے صحافی متین چیہان جو کہ جرمنی میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں، ایکس پر کئی مرتبہ ترکیہ کی اسرائیل سے خفیہ اور عام تجارت کے حوالےسے لکھ چکے ہیں۔

اپنے ایک پوسٹ میں صحافی نے لکھا کہ اسرائیل کی جارحیت جاری ہے، اسی دوران میں نے ایک لسٹ تیار کی ہے، جس میں ترکیہ سے اسرائیل جانے والے بحری جہازوں سے متعلق معلومات شامل ہیں۔

ہمارے پورٹ سے اسرائیل کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 7 جہاز نکل رہے ہیں، جبکہ ایک 13 جہاز بھی گئے۔

متین چیہان کے پوسٹ کی ریچ لاکھوں صارفین تک جا رہی ہے، جس کے باعث وہ مقبول ہو رہے ہیں۔ صحافی نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کو کروڈ آئل، فیول، آئرن، اسٹیل کی فراہمی ہمارے پورٹس کے ذریعے ہی کی جا رہی ہے۔

جبکہ صحافی متین نے انکشاف کیا کہ انقرہ نے پرائیوٹ کمپنی کے ذریعے شکاری کے سامان کی فروخت کی اجازت دے رہا ہے۔

ایک ایسے ہی بحری جہاز سے متعلق صحافی نے انکشاف کیا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ ہاتے رو رو شپ کا مالک کون ہے؟ جو کہ اس وقت اسرائیلی پورٹ حیفا پر موجود ہے؟

13 نومبر کو صحافی نے یہ سوال پوچھا، جس پر 7 اکتوبر کو دوبارہ پوسٹ کرتے ہوئے خود جواب دیا کہ یہ جہاز اے کے پارٹی یعنی صدر اردگان کی پارٹی کے ہاتے کے میٹروپولیٹن مئیر کے امیدوار ابراہیم گولیر کی ہے۔

تاہم مئیر امیدوار نے بعدازاں تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب وہ شب انہوں نے بیچ دی ہے۔ سیاسی ماہر احمد توران ہان کا کہنا تھا کہ انقرہ کی اسرائیل سے جاری تجارت نے نظریاتی اور مذہبی ووٹر کو سابق اتحادی جماعت نیو ویلفئیر پارٹی نے اپنی جانب کھینچ لیا ہے۔

نیو ویلفئیر پارٹی کا مذہبی نظریہ اور اسرائیل مخالف موقف مذہبی ووٹرز کو اپنی جانب کامیابی کے ساتھ کھینچ رہا ہے۔

دوسری جانب وزیر تجارت ترکیہ عمر بولات کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ پبلک اور سرکاری ادارے اور کمپنیاں اسرائیل کے ساتھ تجارت نہیں کریں گی، تاہم صحافی متین چیہان نے انکشاف کیا کہ سرکاری ویلتھ فنڈ کا ادارہ ایتی میدن نے حال ہی میں یکم اپریل کو 21 ٹن پاؤڈرڈ بوریک ایسیڈ اسرائیلی کمپنی فرٹیلائزرز اینڈ کیمیکلز لمیٹڈ کو بھیجا ہے، جو کہ اسرائیل میں مختلف کیمیکلز بناتی ہے۔

اسی خبر کو نیو ویلفئیر پارٹی کے رہنما فتح ایربکان نے بھی شئیر کر دیا جو کہ ایک وقت تھا اردگان کے کافی قریبی تھے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر اردگان پر اسرائیل سے متعلق پالیسی تبدیل کرنے کا عوامی دباؤ ہے، جبکہ آنے والے دنوں میں اسرائیل سے تجارت کے حوالے سے کئی پابندیاں اور سختیاں بھی دیکھنے میں آ سکتی ہیں۔

صدر اردگان کی جانب سے ووٹرز کو دور ہونے سے روکنے کے لیے یہ قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔

Israel

Recep Tayyip Erdogan

palestinians

turkiye

Gaza Ceasefire

new welfare party

trukey election

trade with israel