جیش العدل کے ایرانی فورسز پر دہشت گرد حملے، 11 اہلکار جاں بحق
دہشت گرد تنظیم جیش العدل کی جانب سے ایران کے صوبے سیستان میں ایران کے پاسداران انقلاب کے ہیڈ کوارٹر پر کیے گئے دو حملوں میں ایرانی سیکورٹی فورسز کے گیارہ سیکیورٹی اہلکارجاں بحق ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ”رائٹرز“ کے مطابق ایرانی سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ ایران کے صوبے سیستان کے دو قصبوں چاہ بہار اور راسک میں جیش العدل گروپ کے جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان رات بھر ہونے والی جھڑپوں میں 16 دہشت گرد بھی مارے گئے۔
ایران کے علاقے چاہ بہار میں سیکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے حملے میں 5 اہلکار ہلاک ہوگئے۔ اس حملے کے لیے عسکریت پسند گروہ جیش العدل کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔
گوادر سے متصل ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں پاس دارانِ انقلاب کے دفاتر پر حملے کیے گئے ہیں۔
ایران کے نائب وزیر داخلہ ماجد میر احمد علی نے سرکاری ٹی وی بتایا کہ دہشت گرد چاہ بہار اور راسک میں پاس دارانِ انقلاب کے ہیڈ کوارٹرز پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ حملوں میں 11 اہلکار اور افسر زخمی ہوئے۔ حملے سنی اکثریت والے علاقوں میں کیے گئے ہیں۔
سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ چاہ بہار اور راسک میں سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں چوبیس گھنٹوں کے دوران جیشِ العدل کے 16 جنگجو مارے گئے ہیں۔
جن علاقوں میں جھڑپیں ہوئی ہیں وہ پاکستان اور افغانستان سے متصل ہیں۔ ان علاقوں میں ایرانی سیکیورٹی فورسز اور سنی علیٰحدگی پسند جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔ فورسز کے ٹاکرے منشیات کے مسلح اسمگلرز سے بھی ہوتے رہے ہیں۔
افغانستان سے مغرب اور دوسرے خطوں کو منشیات کی ترسیل کے لیے ایران اہم راہداری ہے۔ عسکریت پسندوں نے دسمبر میں راسک نامی قصبے میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کرکے 11 اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔
جنوری میں ایرانی فورسز نے پاکستانی علاقے میں عسکریت پسند گروپ کے دو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جس پر پاکستانی فورسز نے بھی ایرانی حدود میں علیٰحدگی پسندوں کو نشانہ بنایا تھا۔
Comments are closed on this story.