وزیراعظم کا ججزکو بھیجے گئے خطوط کی تحقیقات کرانے کا اعلان،’نئے پروگرام میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی‘
وزیراعظم شہباز شریف نے ججزکو بھیجے گئے دھمکی آمیز خطوط کی تحقیقات کرانے کا اعلان کردیا ہے، ساتھ ہی کہا ہے کہ یقیناً نئے پروگرام میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ججوں کو ملنے والے خطوط کی حکومت پوری ذمہ داری سے تحقیقات کرائے گی، سنجیدہ معاملہ ہے اس پر سیاست کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، جسٹس تصدیق جیلانی سے مشاورت کے بعد کمیشن تشکیل دیا تھا، بعد میں سابق چیف جسٹس نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی۔
’معاملے کی تحقیق کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو‘
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ججز کو موصول ہونے والے مشکوک خطوط کے معاملے کی ہم تحقیق کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو، 6 ہائی کورٹ کے ججوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ساتھ میٹنگ کی روشنی میں کابینہ منظوری کے ساتھ فیصلہ کیا کہ انکوائری کمیشن بنایا جائے اور سابق جسٹس (ر) تصدق جیلانی کی مشاورت اور رضا مندی کے بعد کمیشن تشکیل دیا اور ٹی او آرز کو بھی نوٹیفائی کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بعد میں تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی اور سپریم کورٹ نے پرسوں اس پر سو موٹو لے لیا اور اس کی سماعت سے سب آگاہ ہیں، اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے گی ، ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی اور پھر اس میں تبدیلی آئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ججز کو موصول ہونے والے خطوط میں مشکوک پاؤڈر پر تحقیقات جاری ہیں، حکومت پوری ذمہ داری سے معاملے کی تحقیقات کرائے گی، سنجیدہ معاملہ ہے اس پر سیاست کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
’ملکی معیشت ٹھیک کرنے میں ایس آئی ایف سی کا کلیدی کردار ہے‘
وزیراعظم شہبازشریف نے مزید کہا کہ پرسوں ہم نے بھرپور میٹنگ کی ہے، ملک کی معیشت ٹھیک کرنے میں ایس آئی ایف سی کا ایک کلیدی کردار بھی ہے، میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں ان وزارتوں کا جنہوں نے معیشت ٹھیک کرنی ہے ان کا سیکٹورل ریویو کروں تاکہ ان کے مسائل کو تیزی سے حل کریں اور ملک کے چیلنجز سے نمٹنیں، ہمیں مہنگائی، بیروزگاری میں کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں کرنی ہیں اور ہم تیزی سے قدم اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جو 1.1 ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ایگریمنٹ تھا وہ اس مہینے بورڈ کی منظوری کے بعد مل جائے گا اور وزیر خزانہ واشنگٹن جارہے ہیں وہاں پر سپرنگ میٹنگ ہونی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوگا۔
’آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ضروری ہے‘
شہباز شریف نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ہمارے لیے ضروری ہے، اس سے معیشت میں استحکام آئے گا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم ایک نئے اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں گے، اس نئے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی مگر ہماری سوچ یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے پر بوجھ کم پڑے اور ان پر اس دباؤ کو ڈالا جائے جو اسے اٹھا سکتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر پوری طرح کام ہو رہا ہے اور اسی مہینے میں کنسلٹنٹس تعینات ہوجائیں گے اور اس پروگرام پر عمل در آمد کیا جائے گا، آئی ٹی کے حوالے سے بھی ہم نے اجلاس کیے اور مجھے امید ہے کہ ہم اس پر بھی ایک حتمی فیصلے پر پہنچ جائیں گے، آئی ٹی ایک بہت بڑا شعبہ ہے اور کوشش ہے کہ اس میں ہم کامیاب ہوں گے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ خسارے میں چلنے والی پی آئی اے کے اوپر کام ہوا ہے اور امید ہے کہ جو اس کی نجکاری کا شیڈول طے کیا گیا ہے اس پر عمل در آمد ہوگا، ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے لیے ایک ترکیہ کی کمپنی پاکستان پہنچ رہی ہے ان سے سب ملاقات کریں گے تاکہ ان کو بتائیں پاکستان میں کتنی صلاحیت ہے، پاکستان کتنا خوبصورت ہے۔
مزید پڑھیں
ججز کے الزامات کی تحقیقات: جسٹس (ر) تصدق جیلانی کا انکوائری کمیشن سربراہی سے انکار
چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے 5 اور لاہور ہائیکورٹ کے 5 ججوں کو دھمکی آمیز خطوط موصول، مقدمات درج
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو خطوط میں بھیجا گیا ’انتھراکس‘ کیا ہے
چینی ورکرز کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے پر کام ہو رہا ہے
وزیراعظم کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں خود چینی سفیر کے ساتھ داسو گیا اور وہاں چینی ورکرز سے ملاقات کر کے انہیں تسلی دی، وزارت خارجہ سے چینی وفد بھی آیا تھا جو میتیں تھی ان کو بھی پہنچا دیا ہے اور اس پر تیزی سے کام کر رہے ہیں کہ کیسے ان چینی ورکرز کی سکیورٹی کو فول پروف بنایا جائے۔
وفاقی کابینہ نے 6 نکاتی ایجنڈا منظور کرلیا
دوران اجلاس وفاقی کابینہ نے چھ نکاتی ایجنڈے کی منظوری بھی دی۔
چھ نکاتی ایجنڈے میں صدر ایس ایم ای بینک طاہر حسین کے استعفے اور نئے صدر کے تقرر، قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے لیے اکنامک پالیسی اسٹیٹمنٹ بھی شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے ماہرین کی تعیناتی اسی ماہ ہو جائیگی۔ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے ٹائم لائنز پر ہر صورت عملدرآمد ہوگا۔ ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے لئے حکمت عملی ترتیب دی جا چکی ہے۔
وزیراعظم نے داسو میں چینی انجینئرز اور ماہرین سے اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔
Comments are closed on this story.