روس نے افغان طالبان کو دہشتگردوں کی فہرست سے نکالنے پر غور شروع کردیا
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ”تاس“ (TASS) کا کہنا ہے کہ روسی وزارت خارجہ افغان طالبان کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست سے نکالنے پر غور کر رہی ہے۔
پیر کو جاری ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے پر وزارت خارجہ، وزارت انصاف اور دیگر روسی ادارے غور کر رہے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’طالبان تحریک کی دہشت گرد تنظیم کی حیثیت ختم کرنے کے معاملے پر وزارت خارجہ، وزارت انصاف اور دیگر خصوصی ایجنسیاں غور کر رہی ہیں۔ حتمی فیصلہ ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت کرے گی‘۔
امارت اسلامیہ افغانستان نے ماسکو کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے طلوع نیوز کو دیے گئے بیان میں کہا کہ ’اس سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد میں بہت اضافہ ہوگا اور اقتصادی شعبوں اور اس سے آگے کے تعاون میں بھی سہولت ہوگی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس سے دوسرے ممالک کو بھی اسی طرح کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ایک مثبت پیغام جاتا ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان ایک قوم کی نمائندگی کرتی ہے اور آزادی کی تحریک کے طور پر ابھری ہے‘۔
تاہم، افغانستان کے لیے روس کے خصوصی صدارتی نمائندے ضمیر کابلوف نے ”تاس“ کو بتایا کہ روس انسداد دہشت گردی میں افغانستان کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔ لیکن امارت اسلامیہ کہتی ہے کہ اسے کسی ملک کے تعاون کی ضرورت نہیں ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’ہمیں کسی دوسرے ملک کے تعاون کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے پاس کسی بھی قسم کے سیکیورٹی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی قوتیں ہیں اور ہمارے پاس خطرات اور باغی گروپوں کو کچلنے اور ختم کرنے کا بھی اچھا تجربہ ہے۔‘
اس تمام معاملے کے حوالے سے ’ایک افغان سیاسی تجزیہ کار واحد فقیری کا کہنا ہے کہ ’حقیقت یہ ہے کہ روس طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنا چاہتا ہے، ایک پیش رفت دکھائی دیتی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے اور یہ کہ روس طالبان پر لگائے گئے دہشتگرد ہونے کے الزامات کو ہٹانا چاہتا ہے‘۔
تاس کے مطابق، روس نے افغانستان کو ”روس - اسلامک ورلڈ: کازان فورم“ میں مدعو کیا ہے جو اس سال 14 سے 19 مئی تک منعقد ہوگا۔
Comments are closed on this story.