جسٹس (ر) تصدق جیلانی کو کمیشن سربراہ بنانے سے پہلے رضامندی حاصل کی تھی، اعظم نذیر
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کو کمیشن سربراہ بنانے سے پہلے رضامندی حاصل کی تھی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کابینہ کی طرف سے کمیشن کے ٹی او آرز کی منظوری کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے مجھے دوبارہ جسٹس (ر) تصدق حسین سے رابطہ کرنے کا کہا تھا ، جس پر انہیں ٹی او آرز بھی بھیجے گئے تھے، جس کے بعد انہوں نے کمیشن کا سربراہ بننے کی پیش کش بخوشی قبول کی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ انہیں سپریم کورٹ کی طرف سے سوموٹو لینے پر حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ تصدق حسین جیلانی کی کمیشن سے علیحدہ ہونے کی اطلاع سوموٹو نوٹس سے ایک گھنٹہ پہلے وزیراعظم ہاؤس میں آ چکی تھی۔
انھوں نے مزید بتایا کہ جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کی جانب سے کمیشن سربراہ بننے سے انکار کے بعد سپریم کورٹ نے جو سوموٹو لیا وہ درست فیصلہ ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ آرٹیکل 184 تھری کے دائرہ کار میں سپریم کورٹ حقائق کی انکوائری نہیں کرسکتی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شاید ماضی کی طرح اس معاملے میں کمیشن بنایا جائے یا سپریم کورٹ خود اس معاملے کو دیکھےکیوں کہ معاملے میں ججوں کی موجودگی کی وجہ سے شاید جے آئی ٹی بنانا مناسب نہ ہو۔
واضح رہے کہ پیر کو جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر الزامات کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے انکارکیا تھا جبکہ انہوں نے بذریعہ خط فیصلے سے وزیراعظم شہباز شریف کو آگاہ کیا۔
Comments are closed on this story.