ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ماریہ نے باپ اور بھائی کے مجرمانہ حملوں کا بھابی کو بتایا تھا
ٹوبہ ٹیک سنگھ میں فیملی کے سامنے بھائی کے ہاتھوں سانس روک کر قتل کی گئی ماریہ کی بھابھی اور بھائی نے ملزمان پر لڑکی سے زیادتی کا الزام عائد کردیا، اور کہا ہے کہ ملزمان نے انہیں بھی جان سے مارنے دھمکیاں دی تھیں۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ کے گاؤں آلو وال میں قتل ماریہ کو بھائی فیصل اور باپ عبدالستار کے ہاتھوں انسانیت سوز مظالم کا بھی سامنا کرنا پڑا، جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
ویڈیو کے مطابق ملزم نے 3 منٹ تک بہن کے منہ پر تکیہ رکھا۔ کمرے میں باپ اور گھر کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔
پولیس کے مطابق واقعہ 17 اور 18 مارچ کی درمیانی شب ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نواحی گاؤں 277 ج ب میں پیش آیا تھا جہاں ملزمان نےاس قتل کے بعد خاموشی سے مقتولہ ماریہ کی رات کو تدفین بھی کردی۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے مقتولہ کی قبرکشائی کی تھی جس کے بعد فرانزک کے لیے نمونے لیے گئے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد واقعہ کا نوٹس لیا اور ملزمان کی فوری گرفتاری حکم دے دیا۔
ماریہ کے بھائی شہباز اور بھابھی نے ملزمان فیصل اور عبدالستار پر لڑکی سے زیادتی کا الزام عائد کردیا۔
یہی خاتون قتل کے وقت بنائی جانے والی ویڈیو میں بھی نظر آرہی تھیں، جبکہ قتل کی ویڈیو بنانے والا شہباز ہے۔
مقتولہ کی بھابی نے بتایا کہ ماریہ میری نند تھی، ہم جہاں رہتے تھے وہاں میرا بندہ (شوہر) مزدوری کرتا تھا، میری دو بیٹیاں ہیں، ماریہ اس کا بھائی اور باپ گھر پر رہتے تھے، ہم روزے رکھنے کیلئے گھر آئے کہ روزے گھر پر رکھیں گے، جب ہم گھر آءے تو ماریہ میرے آگے روئی، وہ کہنے لگی کہ بھابھی میرے ساتھ ایسے ایسے ظلم ہورہا ہے، میرے بھائی کو بتاؤ کہ وہ مجھے انصاف دلائے اور باپ اور بیٹے سے بچائے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرا بندہ جب شام کو گھر آیا تو میں نے اسے بتایا کہ ماریہ کے ساتھ اس طرح زیادتی ہو رہی ہے، میرے بندے نے ان لوگوں سے پوچھا اور کہا کہ ابھی شام ہو رہی ہے سویرے میں تم لوگوں کا علاج کروں گا، ماریہ اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گئی تھی، میری بچیاں بھی ماریہ کے پاس تھیں، جب ان لوگوں (ملزمان) نے ماریہ کو پکڑا اور اس کے ہاتھ پاؤں باندھے تو میری بچیاں ان لوگوں نے اغوا کرلی تھیں، جب ماریہ کے چیخنے کی آواز آئی تو ہم کمرے میں پہنچے، وہاں دو معلوم بندے تھے جو ہم کو دیکھ کر بھاگ گئے تھے، جب میں چلانے لگی تو ان لوگوں نے کہا کہ یہ بچیاں دیکھ لو، ایک کو ہم نے ماردیا ان کو بھی مار دیں گے چپ کرجاؤ، انہوں نے مجھے کلہاڑی اور پستول سے دھمکایا، میرے شوہر کا بازو کام نہیں کرتا، میں یہ سوچ کر چپ ہوگئی کہ ماریہ کو کھو بیٹھی ہوں، میری چھوٹی چھوٹی بچیاں ہیں انہیں بھی نہ کھو بیٹھوں‘۔
مقتولہ کے بھائی شہباز نے بھی بتایا کہ ’ جب یہ واقعہ ہورہا تھا تو ہم اپنے کمرے میں تھے، میری دونوں بچیاں میری سسٹر سے بہت زیادہ پیار کرتی تھیں اور اس وقت انہی کے پاس تھیں، جس وقت چیخنے کی آواز آئی ہے’۔
شہباز نے کہا کہ ’جب وہ قتل کر رہے تھے تو میں نے موبائل فون کان سے لگا کر ویڈیو بنائی، انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ میں نے ویڈیو بنائی ہے، اگر انہیں معلوم ہوتا تو وہ سیدھا مجھے فائر مار دیتے‘۔
ڈی پی او عبادت نثار کے مطابق قتل کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔ جبکہ مقتولہ ماریہ کے بھائی شہباز نے کہا کہ پولیس اس کی مدعیت میں مقدمہ درج نہیں کررہی۔
دوسری جانب علاقہ مکینوں نے ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا کا مطالبہ کردیا۔
Comments are closed on this story.