خصوصی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر تحریری حکم نامہ جاری
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ پرائیویٹ درخواست گزار اور صوبے اس کیس میں فریق کیسے بن سکتے ہیں، عدالت نے اس سوال پر اٹارنی جنرل اور فریقین سے معاونت طلب کی ہے۔
عدالت نے کیس براہ راست نشر کرنے اور بینچ کی فوری تشکیل نو کی استدعا منظور نہیں کی۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ اپیلوں میں کیس براہ راست نشر کرنے، ملزمان کے رشتہ داروں کو عدالت آنے دینے کے استدعا کی گئی اور دوران سماعت بینچ کی تشکیل پر بھی اعتراض اٹھایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ ان معاملات کو دیکھنے میں وقت کا ضیاع ہو گا جس سے زیر حراست افراد کے حقوق متاثر ہوں گے، عدالت کے سامنے زیر حراست افراد کے حقوق کامعاملہ زیرغور ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ تجویز سامنے آئی کہ جن ملزمان کی بریت بنتی ہے ان کی حد تک فیصلے سنائے جائیں، اٹارنی جنرل زیر حراست 103 ملزمان کی تفصیل فراہم کریں۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 28 مارچ دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے پیر کو کیس کی سماعت کی تھی۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے فوجی عدالتوں سے رہا ہونے والے اور سزا پانے والے ملزمان کی فہرست سمیت تمام تفصیلات طلب کی تھیں۔
مزید پڑھیں
خصوصی عدالتوں کے کیس کی جلد سماعت کیلئے درخواست دائر، لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا
فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا بینچ پر اعتراض
عدالت نے مقدمہ میں فریق بننے اور دائر مختلف درخواستوں پر بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو ملزمان بری ہوسکتے ہیں انہیں تو کریں باقی کی قانونی لڑائی چلتی رہے گی، عدالت کا بنیادی مقصد انسانی حقوق کا تحفظ ہے۔
Comments are closed on this story.