’پارلیمنٹ قانون سازی سے سپریم کورٹ کا فیصلہ ختم نہیں کر سکتی‘، نااہلی مدت کیس میں جسٹس یحیٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ جاری
آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کے تعین کے کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ جاری کردیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے سمیع اللہ بلوچ کیس میں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے فیصلے کی حمایت میں نوٹ تحریر کیا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ سمیع اللہ بلوچ کیس میں طے نااہلی کی مدت، الیکشن ایکٹ میں طے کردہ پانچ سالہ مدت پر حاوی ہے۔ پارلیمنٹ سادہ قانون سازی سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم نہیں کر سکتی۔
انہوں نے لکھا کہ اٹھارہویں ترمیم میں آرٹیکل 61 ون ایف میں مدت کا تعین نہیں کیا گیا، اٹھارہویں ترمیم کا جائزہ لیتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے، اٹھارہویں ترمیم سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر منظور کی تھی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ سمیع اللہ بلوچ کیس کے مطابق نااہلی کورٹ آف لا کا ڈیکلیریشن باقی رہنے تک ہے۔سمیع اللہ بلوچ فیصلے کے مطابق بھی نااہلی تاحیات نہیں تھی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ میرے رائے میں سپریم کورٹ کا نااہلی سے متعلق سابقہ فیصلہ قانونی طور درست ہے، سپریم کورٹ کا سابقہ فیصلہ طے شدہ اصولوں اور پارلیمانی سوچ کا عکاس ہے، میری رائے میں سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ درست تھا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی سے متعلق فیصلے میں تاحیات نااہلی ختم کردی تھی۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کیس کا فیصلہ 6 ایک کے تناسب سے سنایا، جب کہ 7 رکنی لارجر بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔
Comments are closed on this story.