جماعت اسلامی کے غزہ مارچ کا ڈی چوک پر دھرنا، پولیس اور شرکاء آمنے سامنے، مشتاق احمد کو گرفتار کرنے کی کوشش
جماعت اسلامی کی ”غزہ بچاؤ مہم“ کے شرکاء نے اسلام آباد میں ڈی چوک پر دھرنا دیا، اس دوران پولیس اور شرکاء آمنے سامنے بھی آگئے، پولیس کی جانب سے غزہ مارچ کے ساؤنڈ سسٹم کو قبضے میں لے لیا گیا۔
پولیس کی جانب سے ساؤنڈ سسٹم کو قبضے میں لیا گیا تو مارچ کے منتظمین کی جانب ایک اور ساونڈ سسٹم منگوا لیا گیا، جس پر پولیس نےاسے بھی قبضے میں لینے کی کوشش کی اور شرکاء کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
غزہ بچاؤ مہم نے ڈی چوک کی جانب مارچ کی تو پولیس کی جانب سے مارچ کے منتظمین کو روک دیا گیا، اس حوالے سے ایس پی سٹی پولیس عبد العلیم کی جانب سے سابق سینیٹر مشتاق کے ساتھ ناکام مذاکرات ہوئے اور غزہ بچاؤ مہم کے شرکاء ڈی چوک پہنچ گئے اور وہاں دھرنا دے دیا۔
شرکاء نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ڈی چوک میں صرف پانی اور کھجور سے ہی افطار کیا۔
جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہماری تحریک کا ایک نکاتی ایجنڈا صرف غزہ کو بچانا ہے، ہمارا آج کا دھرنا رات 8 بجے تک چلے گا۔
مشتاق احمد نے کہا کہ غزہ کے لوگ اپنے تباہ شدہ ملبوں پر افطار کر رہے ہیں، ہم ان سے اظہار یکجہتی کے لیے آج سڑک پر افطار کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نواز حکومت ہمیں روکنے کے لیے میدان میں آئی ہے، ہم جیلوں میں جانے کے لیے تیار ہیں لیکن ہر صورت ڈی چوک جائیں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پولیس کو ہٹا دیا جائے، یہ دھرنا ان قراردادوں کی روشنی میں ہے جو پارلیمنٹ میں پاس ہوئیں، پہلے قرارداد پاس کرتے ہو جب لوگ نکلتے ہیں تو ان کو ڈراتے ہو۔
تقریباً آٹھ بجے منتظمین کی جانب سے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ 31 مارچ اتوار کے روز دوبارہ احتجاج ریکارڈ کیا جائے گا۔
دھرنا ختم کرنے کے بعد مشتاق احمد واپس روانہ ہونے لگے تو اسلام آباد پولیس کی جانب سے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، پولیس نے انہیں واپس جاتے ہوئے روکنے کی کوشش کی جس پر مشتاق احمد اور پولیس کے درمیان مبینہ طور پر شدید تلخ کلامی ہوئی۔
بیٹے کی جانب سے ویڈیو بنانے پر پولیس اہلکار اس پر بھی برس پڑے۔
اس تمام معاملے کے حوالے سے اسلام آباد پولیس نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، اسلام آباد میں بلا اجازت منعقد ہونے والے اجتماع کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے، مظاہرین نے ہائی سیکیورٹی زون میں داخل ہونے کی کوشش کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا، مظاہرین نے شہریوں کی آمدورفت کے راستے مسدود کردیے تھے،پتھراؤ سے کانسٹیبل نعمان زخمی ہوا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بلا اجازت اجتماع اورعوامی شاہراہوں کو مسدود کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی۔
Comments are closed on this story.