Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

توہین عدالت درخواست پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی معافی، عدالت کا 26 مارچ کو عمران خان سے ملاقات کرانے کا حکم

علامہ ناصر، شہریار آفریدی، شاندانہ گلزار اور فردوس شمیم نقوی کی بھی ملاقات کرانے کا حکم
اپ ڈیٹ 22 مارچ 2024 12:24pm

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت کے دوران سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت سے معافی مانگ لی۔ عدالت نے 26 مارچ کو درخواست گزاروں کی ملاقات کرانے کا حکم دیدیا۔

عدالتی احکامات کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت درخواستوں پر سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے تحریری جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروایا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

عدالت نے کہا کہ آپ نے عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے کے اپنے اقدام کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی ہے، جس پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ آئندہ سماعت پر اس سے متعلق عدالت کو مطمئن کریں۔

جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 مارچ کو درخواست گزاروں کی ملاقات کرانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے علامہ ناصر عباس کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کا حکم دیا۔

اس کے علاوہ شہریار آفریدی، شاندانہ گلزار اور فردوس شمیم نقوی کی بھی ملاقات کرانے کا حکم جاری کیا۔

گزشتہ روز کا حکم نامہ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جمعرات کو جاری کیا، جس میں سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو سابق وزیر اعظم کی سکیورٹی خدشات کے خاتمے تک آن لائن میٹنگ کا حکم دیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے تحریری حکم نامہ جاری کیا جیل حکام کے مطابق سیکیورٹی وجوہات کے باعث جیل ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

حکمنامے میں کہا گیا کہ جیل میں آن لائن میٹنگ کی سہولت موجود نہیں تو بانی پی ٹی آئی کے کوآرڈینیٹر کو بندوبست کرنے کی اجازت دی جائے، آن لائن میٹنگ کی جگہ پر انٹرنیٹ تک رسائی مطلوبہ اسپیڈ اور پرفارمنس اسٹینڈرڈ کے مطابق ہونی چاہیے۔

حکمنامہ میں کہا گیا کہ ضرورت پڑی تو جس ٹیلی کام کمپنی کا انٹرنیٹ استعمال کیا جا رہا ہے، اُسے طلب کر کے بیانِ حلفی جمع کرانے کا حکم دیا جائے گا۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے اعتراض اٹھایا کہ جیل رولز میں تو آن لائن میٹنگز کی اجازت ہی نہیں ہے

جس پر عدالت نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل کی دلیل میں وزن نہیں کیونکہ سب کو معلوم ہے جیل رولز 1978 میں ڈرافٹ کیے گئے تھے 1978 میں تب آن لائن ویڈیو میٹنگ کی سہولت موجود ہی نہیں تھی۔ اُس کے بعد کسی موقع پر ایسی آن لائن میٹنگ کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی کہ حکومت اس معاملے کو زیرغور لاتی۔

عدالت نے حکم دیاکہ آن لائن میٹنگز کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد کیا جائے، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آن لائن میٹنگ میں سیاسی گفتگو کی جائے گی۔

جس پر عدالت نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ فزیکلی ملاقات کرائی جاتی تو اُس میں سیاسی گفتگو کے علاوہ کیا گفتگو کی جاتی۔

عدالت نے جیل سپریٹنڈنٹ سے جمعہ 22 مارچ کو عملدرآمد رپورٹ طلب کی تھی۔

انسداد دہشتگردی عدالت

انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور نے جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ سمیت تین مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتوں پر سماعت 27 مارچ تک ملتوی کر دی۔

لاہور کی عدالت نے ویڈیو لنک پر حاضری کے لیے پراسکیوشن کو انتظامات کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے ڈیوٹی جج ارشد جاوید ضمانتوں پر سماعت کی۔ تھانہ سرور روڑ، گلبرگ نے مقدمات درج کررکھے ہیں۔

pti

اسلام آباد

imran khan

Islamabad High Court

IMRAN KHAN Adiyala Jail