Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

ریٹرننگ افسر کا انتخابی عمل کو متاثر کرنا انتہائی نامناسب ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے شوکت محمود کے کاغذات مسترد ہونے کیخلاف اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
شائع 21 مارچ 2024 04:06pm

سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے امیدوار شوکت محمود کے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ انتخابات جمہوریت کی اساس ہوتے ہیں، سابق امریکی صدر ابراہم لنکن نے کہا تھا انتخابات کا تعلق عوام سے ہے، انتخابات میں حصہ لینے والوں کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ناگزیر ہے، کسی ایک فرد کے لیے تکنیکی رکاوٹیں ڈالنا جمہوری روایات اور اصولوں کے خلاف ہے۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ریٹرننگ افسر کے ایما پر الیکٹورل قوانین اور رولز کو صوابدیدی فلٹرنگ کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا، ریٹرننگ افسر کو صوابدیدی اختیارات کو اعتدال پسندی اور محتاط انداز میں استعمال کرنا چاہیئے، ریٹرننگ افسران انتخابی عمل کا لازمی حصہ ہوتے ہیں، ان کی جانب سے انتخابی عمل کو متاثر کرنا انتہائی نامناسب ہے۔

عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ افسران کو یاد رکھنا چاہیئے انتخابی عمل میں حصہ لینا ہر شہری کا بنیادی حق ہے، کسی ایک امیدوار کو تباہ کرنا اس کے بنیادی حقوق پر ڈاکا مارنے کے مترادف ہے، ایسا کرنا ووٹ ڈالنے والوں کے بھی بنیادی انسانی حقوق پر ڈاکا مارنے جیسا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 26 جنوری کو این اے 163 بہاولنگر سے امیدوار شوکت محمود کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی، شوکت محمود این اے 163 بہاولنگر سے امیدوار تھے۔

ریٹرننگ افسر نے انتخابی اخراجات کے لیے مشترکہ اکاؤنٹ نمبر دینے پر کاغزات نامزدگی مسترد کر دیے تھے۔

الیکشن ٹربیونل اور لاہور ہائیکورٹ نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ برقرار رکھا تھا جبکہ متاثرہ امیدوار نے ٹربیونل اور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں

الیکشن کمیشن نے پی پی 32 گجرات میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت بڑھا دیا

سپریم کورٹ کا بلوچستان کے حلقہ پی بی 50 میں دوبارہ انتخاب کا حکم

Supreme Court

اسلام آباد

National Assembly

Election 2024

nomination papers rejected

shaukat mehmood