ریٹرننگ افسر کا انتخابی عمل کو متاثر کرنا انتہائی نامناسب ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے امیدوار شوکت محمود کے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ انتخابات جمہوریت کی اساس ہوتے ہیں، سابق امریکی صدر ابراہم لنکن نے کہا تھا انتخابات کا تعلق عوام سے ہے، انتخابات میں حصہ لینے والوں کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ناگزیر ہے، کسی ایک فرد کے لیے تکنیکی رکاوٹیں ڈالنا جمہوری روایات اور اصولوں کے خلاف ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ریٹرننگ افسر کے ایما پر الیکٹورل قوانین اور رولز کو صوابدیدی فلٹرنگ کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا، ریٹرننگ افسر کو صوابدیدی اختیارات کو اعتدال پسندی اور محتاط انداز میں استعمال کرنا چاہیئے، ریٹرننگ افسران انتخابی عمل کا لازمی حصہ ہوتے ہیں، ان کی جانب سے انتخابی عمل کو متاثر کرنا انتہائی نامناسب ہے۔
عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ افسران کو یاد رکھنا چاہیئے انتخابی عمل میں حصہ لینا ہر شہری کا بنیادی حق ہے، کسی ایک امیدوار کو تباہ کرنا اس کے بنیادی حقوق پر ڈاکا مارنے کے مترادف ہے، ایسا کرنا ووٹ ڈالنے والوں کے بھی بنیادی انسانی حقوق پر ڈاکا مارنے جیسا ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 26 جنوری کو این اے 163 بہاولنگر سے امیدوار شوکت محمود کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی، شوکت محمود این اے 163 بہاولنگر سے امیدوار تھے۔
ریٹرننگ افسر نے انتخابی اخراجات کے لیے مشترکہ اکاؤنٹ نمبر دینے پر کاغزات نامزدگی مسترد کر دیے تھے۔
الیکشن ٹربیونل اور لاہور ہائیکورٹ نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ برقرار رکھا تھا جبکہ متاثرہ امیدوار نے ٹربیونل اور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں
الیکشن کمیشن نے پی پی 32 گجرات میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت بڑھا دیا
سپریم کورٹ کا بلوچستان کے حلقہ پی بی 50 میں دوبارہ انتخاب کا حکم
Comments are closed on this story.