گوادر حملے میں ہلاک دہشتگرد بلوچ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کا ’لاپتہ‘ کارکن نکلا
لاپتہ افراد کے نام پرملک کو بدنام کرنے کی سازش بھی بے نقاب ہو گئی ہے، حملے میں مارا گیا شخص ’لاپتہ‘ نکلا۔
گزشتہ روزسیکیورٹی فورسز نے گوادرپورٹ کمپلیکس پرحملے کی کوشش کو ناکام بنایا گیا تھا۔
دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کا گوادرپورٹ کمپلیکس پر بزدلانہ حملے اور فائرنگ کےتبادلےمیں آٹھ دہشتگرد ہلاک ہوئے تھے۔ حملے میں سیکیورٹی فورسز کے دو جوان بھی شہید ہوئے۔
حملےمیں کالعدم تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزادکےدہشتگرد کی ملوث ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔
حملے میں ملوث ایک دہشتگرد کی شناخت کریم جان ولد فضل بلوچ کے نام سے ہوئی ہے جو کہ تربت کا رہائشی تھا، کریم جان 25 مئی 2022 کو لاپتہ ہوگیا تھا۔
وہی دہشت گرد کریم جان کل گوادر حملہ میں دہشت گردی کرتے ہوئے مارا گیا۔
اس سے قبل دہشتگرد امتیازاحمد بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا، جو سیکیورٹی فورسز کی کاروائی میں مارا گیا۔
اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ 8 دہشتگردوں کے ایک گروہ نے گوادرپورٹ اتھارٹی میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنادیا، سیکیورٹی فورسزکی بروقت کارروائی سے تمام 8 دہشتگرد مارے گئے، ہلاک دہشتگردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیزمواد برآمد ہوا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے دو اہلکار ڈی جی خان کے رہائشی 35 سالہ سپاہی بہار خان اور خیرپور کے رہائشی 28 سالہ سپاہی عمران علی بہاردی سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز بلوچستان میں امن واستحکام سبوتاژ کرنے کی ہر کوشش ناکام بنادیں گی، بہادر جوانوں کی یہ قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
Comments are closed on this story.