مستقبل میں انتہائی سخت اقدامات کرنا ہوں گے، ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ضروری ہے، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور ترقی کے لیے ہم سب متحد ہیں، مستقبل میں انتہائی سخت اقدامات کرنے ہوں گے، غریب آدمی پہلے ہی مہنگائی سے پسا ہوا ہے اس کا تحفظ کریں گے، ہمیں آئی ایم ایف سے مزید ایک پروگرام چاہیئے، ملک کو درپیش معاشی چیلینجز سے نمٹنے کے لیے سب کا مل بیٹھنا خوش آئند اور وقت کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سول و عسکری قیادت نے شرکت کی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور سابق نگراں کابینہ کے ارکان بھی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں سابق نگراں وزراء اعلیٰ بھی شریک تھے، وفاقی وزراء، چیف سیکریٹریز اور معاونین بھی شریک ہوئے۔
ایپکس کمیٹی میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ نے بھی شرکت کی جبکہ مریم نواز، سرفراز بگٹی، مراد علی شاہ اور علی امین گنڈا پور اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں ایس آئی ایف سی کے نیشنل کوآرڈینیٹر اور ڈی جی نے شرکاء کو کونسل پر بریفنگ دی، سابق نگراں وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان نے اپنی پیش رفت سے آگاہ کیا جبکہ ملک میں جاری سرمایہ کاری سے متعلق منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اجلاس کے شرکاء کو آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات سے آگاہ کیا اور معیشت کی بحالی کے لیے معاشی ٹیم کا پلان بھی ایس آئی ایف سی کے سامنے رکھا۔
آرمی چیف سے وزیراعظم کی ملاقات
اجلاس سے قبل آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی ملاقات جس میں قومی و داخلی سلامتی کی مجموعی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس میں تمام شرکا کو خوش آمدید کہا اور صوبائی وزیر اعلیٰ کی آمد پر وزیراعظم نے ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم کا خطاب
اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایپکس کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں رکاوٹیں دور کرنے میں کونسل کا کلیدی کردار ہے، ایس آئی ایف سی ملک کی ’معاشی بحالی‘ کی جامع حکمت عملی کا مظہر ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو درپیش موجودہ معاشی مسائل اور بحرانوں سے نجات دلانا ہے، ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموارکرنا ہے، ملک میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر عملدرآمد تیز کیا جائے گا، اس منصوبے کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اشتراک عمل پیدا کرنا ہے، ایس آئی ایف سی اہم پلیٹ فارم ہے جسے جاری رکھا جائے گا، معاشی ترقی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے یہ بہت اہم ہے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو درپیش معاشی چیلینجز سے نمٹنے کے لیے سب کا مل بیٹھنا خوش آئند اور وقت کی ضرورت ہے، عسکری قیادت نے اس پلیٹ فارم کی کامیابی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ میں غیر معمولی کام کیا، اس منصوبے کے تحت مختلف شعبوں میں پاکستان کی اصل صلاحیت سے استفادہ کیا جائے گا، کونسل کا مقصد ”ایک حکومت اور اجتماعی حکومت“ کے تصور کا فروغ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت نے ملکی ترقی کے لیے بہترین کام کیا، انوارالحق کاکڑ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکا تھا، سب لوگوں نے فیصلہ کیا کہ سیاست جاتی ہے تو جائے ریاست کو بچائیں گے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا، آرمی چیف اور ان کی ٹیم کے تعاون پر آرمی چیف کا مشکور ہوں، آج کے اجلاس میں مختلف جماعتوں کی قیادت موجود ہیں، یہ اس بات کا پیغام ہے کہ ملکی ترقی کےلیے ہم سب اکٹھے ہیں، ایس آئی ایف سی کے وجود میں آنے سے سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا ہوگی، ایس آئی ایف سی بنانے میں آرمی چیف کا کلیدی کردار ہے۔
شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوگیا ہے، آج کے اجلاس میں منتخب نمائندے اور عسکری قیادت موجود ہیں، ہمیں معاشی استحکام لے کرآنا ہے، معیشت کو بہت سارے مسائل کا سامنا ہے، ایک اور آئی ایم ایف ایگریمنٹ کے بغیر ہماراگزارا نہیں، ایف بی آر کو ڈیجیٹلائز کریں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدہ ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی ایک اہم پلیٹ فارم ہے، پاکستان دیوالیہ ہونے کے بہت قریب تھا، سالانہ 400 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے، ہمیں ہرمیدان میں اصلاحات لانی ہوگی، آگے بہت چیلنجز آئیں گے، مہنگائی کا طوفان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت میں 87 ارب روپے کی بجلی بچائی گئی، اسمکلنگ کی روک تھام ہوئی، 825 ارب روپے پی آئی اے کا قرض ہے، پاکستان کو دیوالیہ سے بچانے کے لیے بڑی سیاسی قیمت ادا کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہمارے محصولات 9 ٹریلین روپے ہیں، محصولات کو13 سے14ٹریلین ہونا چاہیئے، بجلی چوری، دیگر لیکیجز کے ساڑھے 13ارب روپے بھی آجائیں تو کشکول توڑ سکتے ہیں، آدھی رقم بھی ہم ریکور کرلیں تو ساڑھے 1300 ارب روپے آجائے گا، بجلی اورگیس کا سالانہ سرکلر ڈیڈ 5 ٹریلین روپے ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر اور کلائنٹ کی طرف سے 2.7 ٹریلین روپے کے کلیم ہیں، ٹربیونل کے پاس ایک ٹریلین اپیلٹ کورٹ کے پاس 3 ٹریلین کے قریب رقم ہے، سفرا سے عاجزی سے کہا ہمیں مزید قرضے رول اوورز میں نہیں پڑنا، آگے ہمیں بہت کڑوے فیصلے کرنا ہے۔
Comments are closed on this story.