پاکستان میں انتخابات جمہوری اصولوں کے مطابق ہوئے، بے ضابطگیوں کی چھان بین ہونی چاہیے، ڈونلڈ لو
امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ پاکستان میں انتخابات جمہوری اصولوں کے مطابق ہوئے تاہم انتخابی نتائج کی تالیف میں کچھ بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا گیا، انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات یا دھوکہ دہی کے دعوؤں کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔ ڈونلڈ لو آج امریکی کانگریس پینل کے سامنے پیش ہوں گے۔
کانگریس میں پاکستانی انتخابات پر سماعت سے قبل بیان میں ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ الزامات میں کسی ادارے یا فرد کا الیکشن نتائج تبدیلی میں ملوث ہونے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ نے مزید کہا کہ پاکستان میں الیکشن سے قبل تشدد کے واقعات پر خصوصا تشویش رہی، انتخابات سے پہلے پولیس، سیاستدانوں اور سیاسی اجتماعات پر دہشت گرد حملے ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی صحافیوں کو خصوصا خواتین صحافیوں کو پارٹی سپورٹرز نے ہراساں کیا، عالمی الیکشن مبصر تنظیم نے کہا انہیں ملک کے تقریبا آدھے حلقوں میں ووٹ گنتی کی آبزرویشن سے روکا گیا، ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود الیکشن والے دن موبائل فون ڈیٹا سروس بند کی گئی۔
انھوں نے کہا کہ تشدد کی دھمکیوں کے باوجود چھ کروڑ سے زیادہ پاکستانیوں نے ووٹ ڈالا، ووٹ ڈالنے والوں میں اکیس ملین سے زیادہ خواتین بھی شامل ہیں۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات کا انعقاد بڑی حد تک مسابقتی اور منظم تھا، ووٹر نے دو ہزار اٹھارہ کے مقابلے میں پچاس فیصد زیادہ خواتین کو پارلیمنٹ کے لیے منتخب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہبی اور اقلیتی گروپوں کے اراکین اور نوجوانوں نے پارلیمنٹ کے انتخابات لڑے، کئی سیاسی جماعتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتیں۔
امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ نے مزید کہا کہ تین مختلف سیاسی جماعتیں اب پاکستان کے چاروں صوبوں کی قیادت کر رہی ہیں، پانچ ہزار سے زیاد آزاد مبصر میدان میں تھے، اکتیس سال پہلے پشاور تعیناتی کے دوران پاکستانی انتخابات کو قریب سے دیکھا، تین دہائیاں قبل نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان مقابلہ تھا۔
Comments are closed on this story.