آئی ایم ایف سے مذاکرات کا دوسرا دور، پی آئی اے اور حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر پلان طلب
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج ہو رہا ہے۔ مذاکرات کے دوسرے دور کیلئے پی آئی اے اور حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر پلان طلب کرلیا گیا۔
اسلام آباد میں آئی ایم ایف وفد اور حکومتی ٹیم کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج ہو رہا ہے۔
اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے دوسرے جائزے پر مذاکرات اٹھارہ مارچ تک جاری رہیں گے۔
وفود کی سطح پر مذاکرات کے ساتھ ون آن ون ملاقاتیں بھی ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد وزارتوں کے دورے بھی کرے گا، جب کہ وزیر خزانہ، وزیر توانائی، گورنراسٹیٹ بینک سے ملاقاتیں بھی طے ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے اقتصادی جائزے کیلئے پاکستان اہداف پورا کرچکا۔
پی آئی اے اور حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر پلان طلب
مذاکرات کے دوسرے دور کیلئے پی آئی اے اور حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر پلان طلب کرلیا گیا۔
دستاویز کے مطابق، پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بینکوں اور حکومت کے درمیان قرض ٹرم شیٹ پر بریفنگ دی جائے گی۔
پی آئی اے کی نجکاری کیلئے کمرشل بینکوں کے ساتھ بارہ فیصد تک شرح سود پر ٹرم شیٹ ایگریمنٹ ہوگا۔
کمرشل بینکوں کیساتھ قرض ٹرم شیٹ معاہدہ طے پانے پر بینکوں سے این او سی ملے گا۔
حکومتی گارنٹیز سمیت ہیلتھ اور ایجوکیشن سیکٹر کے اخراجات پر بریفنگ دی جائے گی۔
اس کے علاوہ ٹیکس پالیسی، ایڈمنسٹریشن، ریونیو پرایف بی آر کے وفد کےساتھ مذاکرات ہوں گے۔
قلیل مدتی قرض پروگرام کے جائزہ مذاکرات کا پہلا سیشن مکمل
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستانی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان قلیل مدتی قرض پروگرام کے جائزہ مذاکرات کا پہلا سیشن مکمل ہوگیا تھا۔
تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ (ایس بی اے) پر دوسری نظرِ ثانی کے لیے وزارت خزانہ میں ہونے والے اس سیشن میں آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم میں جاری عدم توازن کو دور کرنے کے لیے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ پر نظر ثانی کرے۔
Comments are closed on this story.