نیند کا عالمی دن: کم سونے والی خواتین اپنی عادات تبدیل کرلیں
دنیا بھر میں آج نیند کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور اس دن کی مناسبت سے نیند کی اہمیت اور صحت سے جڑے معاملات سے آگاہی بہت ضروری ہے ۔
نیند کی کمی کا صحت کے ہزارہا مسائل سے براہ راست تعلق ہے ، اور نوجوان خواتین کو ان کےاثرات سے مستثنی نہیں قرار دیا جاسکتا ہے ۔
خصوصا آج کی نوجوان لڑکیاں کیرئیر اور کامیابی کے حصول کے چکر میں آرام اور سونے کے لیے وقت نہیں نکال پاتی ہیں ، انہیں یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ ان کا یہ عمل انکی صحت پر کتنے منفی اثرات ڈال سکتا ہے ۔
نیند کی کمی نوجوان خواتین میں صحت کے خطرات ، جیسے بانجھ پن ، اسٹروک ، ایلزائمر ، ذہنی کارکردگی جیسے مسائل کا پیش خیمہ بن سکتی ہے ۔
بھرپور نیند لینے کی صحت مندانہ عادات طویل عرصے تک اچھی مجموعی صحت برقرار رکھنے کی ضامن ہیں ۔
آج کے اس تیز رفتار مسابقتی طرز زندگی میں ، نیند کا معاملہ اکثر پس پشت چلا جاتا ہے ۔ خواتین کو معلوم ہونا چاہیے کہ نیند کو نظر انداز کرنا ان کی صحت کو کیسے متاثر کر سکتا ہے ۔
غذا اور طرززندگی کا کردار
اسکرین ٹائم کی زیادتی ، دباو اور ڈپریشن کوعام طور پر نیند کی کمی کے بنیادی عناصر میں شامل کیا جاتا ہے ۔ مگر ایک اور اہم عنصر کیفین کا استعمال بھی ہے ۔
نوجوان خواتین خصوصی طور پر ، اپنے مصروف شیڈول کے لئے ایندھن کے طور پر چائے اور کیفین کا استعمال کرتی ہیں ،یہ جا نے بغیر کہ یہ انکی رات کی نیند اور آرام میں کتنا خلل ڈال سکتی ہے ۔
نیند اورصحت کے درمیان کیا کنکشن (ربط) ہے
نیند کی کمی صحت کے کئی مسائل سے تعلق رکھتی ہے اور اسکا ایک بہت ہی بڑا تعلق بانجھ پن سے ہے ۔
تحقیق ثابت کرتی ہے کہ بے ترتیب نیند ہارمونل بیلنس کو ڈسٹرب کر دیتی ہے ، جس کی وجہ سے آگے چل کر حمل ٹھہرنے کے معاملات میں پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔
نیند کی کوالٹی کو کیسے بہتر بنایا جائے
ناکافی نیند اسٹروک کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔ 45 سال سے کم عمر کی خواتین اگر ہر رات چھ گھنٹے سے کم نیند لیتی ہیں ، توآگے کی زندگی میں اسٹروک کی شکایت ہوسکتی ہے۔
تحقیق میں دل کی بیماریوں سے بچنے کے لئے نیند کی ترجیحات کی اہمیت کو بھی واضح کیا گیا ہے ۔
خراب نیند اور ایلزائمر کے درمیان بھی گہرا تعلق ہے ۔ نیند زہریلے مادوں کو دماغ سے خارج کرکے دماغی صلاحیتوں کوبڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔
علمی فعالیت پر اسکے اثرات
خراب نیند صرف جسمانی صحت پر ہی اثرانداز نہیں ہوتی ،بلکہ اسکے علمی کاکردگی پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں
ایسی خواتین نے توجہ کی کمی اور یادداشت کے مسائل نوٹ کئے ہوں گے اور یہ انکی علمی اور پیشہ ورانہ کارکردگی کو خراب کرنے کے علاوہ زندگی کی مجموعی کوالٹی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
صحت کے مسائل سے بچنے کے لیے نیند کا ایک شیڈول مرتب کیا جائے اور اسمیں بیڈ ٹائم کے آرام کے اوقات کو بھی شامل کیا جائے ۔
اگر کوشش کی جائے کہ شام میں کیفین کا زیادہ استعمال نہ کیا جائے تو یہ بہتر نیند لانے میں مدد دے گا ۔
اگر آپ کے پاس کام کی مصروفیت زیادہ ہو پھر بھی نیند کی قربانی نہ دیں ۔ سونے کے معاملات کو ترجیح دے کر آپ کئی بیماریوں سے محفوط رہ سکتی ہیں ۔کیونکہ رات کی اچھی نیند ایک لگژری نہیں، بلکہ ضرورت ہے ذہن اور جسم دونوں کے لئے۔
Comments are closed on this story.